اسلام آباد(نیوزڈیسک) سینئر صحافی زاہد گشکوری نے دعویٰ کیا ہے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ پر لوگوں سے ملاقات پر پابندی عائد کردی گئی ،جنرل (ر)قمر جاوید باجوہ کو لوگوں سے ملنے سے منع کردیا گیا ہے،جنرل (ر) باجوہ اس وقت پاکستان میں ہی موجود ہیں،آج نیوز کے مطابق اپنے ایک ویڈیو بیان میں زاہد گشکوری نے دعویٰ کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی کی قانونی ٹیم نے بتایا کہ جنرل(ر) فیض حمیدچاہتے ہیں کہ جنرل(ر) قمر جاوید باجوہ کا بیان بھی ریکارڈ ہونا چاہئے۔
جنرل (ر)فیض حمید کے خلاف جو مقدمہ چل رہا ہے وہ اسی مہینے کسی بھی وقت اپنے اختتام کو پہنچ جائے گاکیونکہ دلائل اپنے آخری مراحل میں ہیں۔صحافی کا یہ بھی کہنا ہے کہ سابق آرمی چیف کو کسی سے بھی ملنے کیلئے اجازت نہیں دی گئی ہے ۔
پاکستان کے سابق آرمی چیف کیلئے عہدہ چھوڑنے کے بعد دو سال کی ملاقات پر پابندی کی شرط ہوتی ہے لیکن جنرل (ر)باجوہ کی وہ بنیادی مدت بھی پوری ہوچکی ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بتایا گیا تھا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر)فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کر دی گئی تھی۔جنرل (ر)فیض حمید کو باضابطہ طور پر چارج شیٹ کردیا گیا تھا۔اس حوالے سے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا تھا کہ فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی گئی تھی اور فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے اگلے مرحلے میں فیض حمیدکوباضابطہ طور پر چارج شیٹ کردیا گیا تھا۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق ان چارجز میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے ریاست کے تحفظ اور مفاد کو نقصان پہنچانا،اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور افراد کو ناجائز نقصان پہنچنانا شامل تھا۔آئی ایس پی آر کے مطابق سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید پر باضابطہ طور پر فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔
فیض حمید پر سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔آئی ایس پی آر کی جانب سے مزید کہا گیا تھا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے عمل کے دوران ملک میں انتشار اور بدامنی سے متعلق پرتشدد واقعات میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے ملوث ہونے سے متعلق علیحدہ تفتیش بھی کی جا رہی تھی۔ ان پرتشدد اور بدامنی کے متعدد واقعات میں 9 مئی سے جڑے واقعات بھی شامل تفتیش تھے۔
ان متعدد پرتشدد واقعات میں مذموم سیاسی عناصر کی ایما اور ملی بھگت بھی شامل تفتیش تھے۔آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے عمل کے دوران لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو قانون کے مطابق تمام قانونی حقوق فراہم کئے جا رہے تھے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 12 اگست 2024 کو پاکستان آرمی ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی گئی تھی۔
Comments