اسلام آباد(نیوزڈیسک)سابق سپیکرقومی اسمبلی اور تحریک انصاف کے راہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ عمران خان حکومت میں آئے تو کسی سے بدلہ یا انتقام نہیں لیں گے بلکہ ایسا نظام بنائیں گے کہ کرپٹ کو نظام خود پکڑے گا.
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات کرنا جیل مینول کے عین مطابق ہے میں بہت محتاط بات کروں گا کہ حکومت نے ہماری ابھی تک عمران خان سے ملاقات نہیں کرائی جو کچھ بھی ہوگا عمران خان کی منظوری اور مشاورت سے ہوگا کسی کا خیال ہے کہ عمران خان اگر حکومت میں آیا تو انتقام لے گا یا بدلہ لے گا تو انہوں نے وضاحت کی ہے اور زور دے کر کہا کہ بیان جاری کروائیں کہ میں پاکستان کی خاطر کسی سے انتقام نہیں لوں گا جس نے کرپشن کی ہوگی اس کو نظام پکڑے گا، جو بھی ذمہ دار ہوگا اس کا فیصلہ عدالت کرے گی ہم ملک کو انصاف کے نظام کے تحت چلائیں گے اب ملک جس طرح چل رہا ہے لوگ کہاں جائیں8فروری کو عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا.
دوسری جانب پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہاہے کہ مذاکرات میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے تاہم عمران حان سے ملاقات کرائی جائے، ملاقات نہ ہوئی تو تیسری مذاکراتی نشست کا کوئی مقصد نہیں ہوگا صحافیوںسے گفتگوکرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پہلی نشست میں حکومت نے ملاقات کرانے کا وعدہ کیا تھا اسپیکر سے بھی رابطہ کیا اور یادہانی کروائی تاہم کچھ نہیں ہورہا، عمران خان سے ملاقات نہ کرانے کی وجہ بھی نہیں بتائی جارہی ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دو مطالبات مانے جائیں تو پھر انتخابات سمیت مزید معاملات پر بھی بات ہوگی، ہم عمران خان سے ملاقات کیلئے اسلام آباد میں موجود ہیں، آج بھی ملاقات کرائی جاسکی.
ادھرپی ٹی آئی کے راہنما شوکت یوسف زئی نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے مذاکرات کو این آر او کا رنگ دینا افسوسناک ہے وفاقی وزرا کے بیانات پر رد عمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی راہنما نے کہا کہ وفاقی وزرا کے اس حوالے سے بے سروپا بیانات سمجھ سے بالاتر ہیں، حکومت اپنے وزرا کو مذاکرات کے حوالے سے غیر ضروری بیان بازی سے روکے. شوکت یوسف زئی نے کہا کہ ملک کو معاشی دلدل اور سیاسی بحران سے نکالنے کے لیے پاکستان تحریک انصاف مذاکرات کرنا چاہتی ہے لیکن حکومت نے سنجیدگی نہ دکھائی تو مذاکرات کا عمل متاثر ہو سکتا ہے انہوں نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی کی اب تک عمران خان سے ملاقات نہیں کروائی گئی جس سے حکومت کی بدنیتی ظاہر ہو رہی ہے، حکومتی مذاکراتی ٹیم جب چاہتی ہے اپنے لیڈر سے مشاورت کر سکتی ہے لیکن یہ حق پی ٹی آئی کو نہیں دیا جا رہا، لگتا ہے حکومت خوف میں مذاکرات کر رہی ہے.
شوکت یوسف زئی نے کہا کہ مذاکرات بے نتیجہ ہوئے تو سول نافرمانی کی تحریک سے حکومت کے لیے مشکلات پیدا ہوں گی انہوں نے کہا کہ 190 ملین پاﺅنڈکیس کا فیصلہ بار بار موخر کرنا نظام انصاف کے لیے دھچکا ہے اور حکومت مذاکرات سے عدالتی نظام کو دور رکھے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نہ تو بنی گالہ اور نہ ہی ملک سے باہر جائیں گے وہ عدالتی نظام کے ذریعے ہی اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کر کے باہر آئیں گے عمران خان کوئی این ار آو قبول نہیں کریں گے.
Comments