Social

پاکستان سے پکڑے گئے ابو زبیدہ کی گوانتانامو بے سے رہائی کا مطالبہ

اسلام آباد (نیوزڈیسک) انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے غیرجانبدار ماہرین نے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ گوانتانامو بے میں دو دہائیوں سے قید زین العابدین محمد حسین (ابو زبیدہ) کو فوری طور پر رہا کر دے۔

ابو زبیدہ کو 11 ستمبر 2001 میں امریکہ کے شہر نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملوں کے بعد مارچ 2002 میں پاکستان کے شہر فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔


حراست میں لیے جانے کے بعد انہیں امریکی سی آئی اے کے حوالے کر دیا گیا اور اس دوران انہیں مختلف ممالک میں خفیہ مقامات پر قید رکھا گیا۔


اس بات کے شواہد بھی سامنے آئے کہ دوران حراست انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ابو زبیدہ تقریباً 20 برس سے کیوبا کے جزیرے گوانتانامو میں قائم امریکہ کے حراست مرکز میں موجود ہیں جبکہ تاحال ان پر کوئی فرد جرم عائد نہیں ہوئی۔

صدارتی معافی کا مطالبہ
اقوام متحدہ کے ماہرین نے ابوزبیدہ کو امریکہ کے صدر کی جانب سے معافی دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوران حراست ان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں ہوا اور وہ جائز قانونی مدد سے بھی محروم رہے ہیں۔

اب ان کی فوری رہائی اور کسی تیسرے ملک میں محفوظ منتقلی ضروری ہے اور اس میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ ابوزبیدہ کو قید کے دوران تشدد کے نتیجے میں آنے والے زخموں سمیت صحت کے کئی مسائل لاحق ہیں جو طبی سہولیات نہ ملنے کے باعث بگڑ گئے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ انہیں اپنا قانونی دفاع کرنے کے لیے وکیل کی سہولت بھی نہیں دی گئی۔

ابوزبیدہ کے معاملے کا انسانی حقوق کے متعدد بین الاقوامی اور علاقائی طریقہ ہائے کار کے تحت تجزیہ ہو چکا ہے اور ہر مرتبہ یہی سامنے آیا ہے کہ امریکہ کے خفیہ حراستی پروگرام کے تحت ان کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی رہی ہے
ماہرین نے ابو زبیدہ کی فوری رہائی کا مطالبہ کرنے کے ساتھ بین الاقوامی قانون کے تحت ان کے نقصان کی تلافی کرنے کے لیے بھی کہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ابوزبیدہ دوران حراست شدید نفسیاتی و جسمانی تکالیف، تشدد اور دیگر ظالمانہ، غیرانسانی و توہین آمیز سلوک اور جبری گمشدگی کے متاثرہ ہیں۔ مشترکہ ذمہ داری کے اصول کے تحت ممالک کو چاہیے کہ وہ انہیں کسی اور ملک میں منتقل کرنے کی پیشکش کریں کیونکہ ان کے حقوق کی خلاف ورزی میں کئی ممالک ملوث رہے ہیں۔

قبل ازیں یہ ماہرین گوانتانامو بے میں ان قیدیوں کے حوالے سے قانونی کارروائی کے متعدد مراحل میں اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے الزامات کے حوالے سے مخصوص اور براہ راست طور سے خدشات کا اظہار کر چکے ہیں۔
اس وقت ان قیدیوں کی تعداد 14 ہے جو کہ تمام مرد ہیں۔
غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv