Social

عدالت کے اندر الگ بینچ کیسے بنایا جاسکتا ہے،جسٹس منصور علی شاہ سینئر جج کے ریمارکس


اسلام آباد (نیوزڈیسک) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے قرار دیا ہے کہ آرٹیکل 191 اے کے ذریعے عدالت سے دائرہ اختیار چھینا گیا، کیا ہم سے دائرہ اختیار واپس لیا جا سکتا ہے؟۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کسٹم ایکٹ کے سیکشن 221 اے کی ذیلی شک 2 کی آئینی حیثیت سے متعلق کیس کی سماعت کی، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عرفان سعادت خان بھی بینچ کا حصہ ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ ’یہ معاملہ آئین کی تشریح کا ہے اور موجودہ آئینی انتظام کے تحت اس بینچ کو یہ اختیار حاصل نہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہم سے دائرہ اختیار واپس لیا جاسکتا ہے؟ یہ عدلیہ کی آزادی کا سوال ہے، آرٹیکل 191 اے کے ذریعے عدالت سے دائرہ اختیار چھینا گیا، اس عدالت کے اندر الگ بینچ کیسے بنایا جاسکتا ہے؟ یہ عدلیہ کی آزادی اور اختیار کی شقوں سے متصادم ہے، ہم پہلے اس معاملے کو دیکھیں گے‘۔

معلوم ہوا ہے کہ سماعت کے دوران وکیل صلاح الدین نے اپنا مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ ’عدالت سے دائرہ اختیار نہیں چھینا جاسکتا، مارشل لاء دور میں جب آئین معطل تھا تو عدالت نے اس طرح کے اقدامات کو قبول نہیں کیا، عدالت کے متوازی بنائے گئے ٹربیونلز کالعدم کیے گئے لیکن جب بھی معاملہ دائرہ اختیار کا ہو تو عدالت نے سخت مزاحمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے عدلیہ کی آزادی کا دفاع کیا‘، بعد ازاں بینچ کے سربراہ جسٹس منصور علی شاہ نے وکلاء کو مکمل تیاری کے ساتھ آنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 15 دن کے لیے ملتوی کردی۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv