اسلام اباد (نیوزڈیسک) وزارتِ خارجہ پاکستان نے بتایا ہے کہ ایک اعلیٰ سطح کا پاکستانی وفد وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف کی سربراہی میں آج دوحہ میں افغانستان کی طالبان حکومت کے نمائندوں کے ساتھ جاری کشیدگی پر اہم مذاکرات کرے گا۔ وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مذاکرات کا بنیادی مقصد افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف ہونے والی سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات طے کرنا اور پاک افغان سرحد پر امن و استحکام کو بحال کرنا ہے کیوں کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ کسی قسم کی کشیدگی نہیں چاہتا، تاہم افغان طالبان قیادت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی برادری سے کیے گئے اپنے وعدوں پر عمل کرے اور پاکستان کے جائز سیکیورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے قابلِ تصدیق کارروائی کرے۔
فارن آفس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان خاص طور پر تحریک طالبان پاکستان اور بلوچ لبریشن آرمی جیسے دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی چاہتا ہے، دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدہ صورتحال میں قطر کی جانب سے ثالثی اور مصالحتی کوششوں کی پاکستان قدر کرتا ہے اور ہم امید رکھتے ہیں کہ یہ مذاکرات خطے میں پائیدار امن و استحکام کے قیام میں مددگار ثابت ہوں گے۔
علاوہ ازیں پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی میں توسیع پر بھی ہوا ہے، یہ فیصلہ دوحہ میں ہونے والے مجوزہ مذاکرات کے اختتام تک جنگ بندی برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا، پاکستان اور افغانستان کے درمیان جھڑپ میں اب تک درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوچکے ہیں، جس کے بعد بدھ کو دونوں ممالک کے درمیان ایک عارضی جنگ بندی طے پائی تھی، تاہم پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان 48 گھنٹے کے سیز فائر کے بعد افغانستان نے ایک بار پھر جنگ بندی میں توسیع کا اظہار کیا تھا۔
Comments