لاہور (نیوزڈیسک) پنجاب حکومت نے مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے مرحوم رہنماء خادم حسین رضوی کی قبر لاہور سے باہر منتقل کرنے کی تردید کردی۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے واضح کیا کہ کسی کی کوئی قبر کہیں نہیں شفٹ کی جارہی، جو قبر جہاں ہے وہیں رہے گی لیکن اس قبر کا استعمال کرکے چندہ اکھٹا کرنے یا اشتعال انگیزی پھیلانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اسلام کے نام پر لاکھوں روپے چندہ اکھٹا کیا گیا، ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کے گھر سے ایک کلو 920 گرام سونا، 898 گرام چاندی، 69 برانڈیڈ گھڑیاں، 28 سونے کے کنگن، 24 ہار، 46 سونے کی انگوٹھیاں اور دیگر قیمتی اشیاء برآمد ہوئی ہیں، ٹی ایل پی کو فنانس کرنے والوں کا سُراغ لگالیا گیا ہے، جن میں نیشنل اور انٹرنیشنل 3800 فنانسرز اور بڑے بڑے نام ہیں، پڑھے لکھے اور مہذب لوگ بھی اِنہیں فنانس کرتے رہے ہیں، اُن کے اکائونٹ منجمد کردیئے گئے اور اب اُن پر دہشتگردی کے مقدمے ہوں گے۔
وزیراطلاعات پنجاب کا کہنا ہے کہ خادم حسین رضوی کی قبر کہیں بھی شفٹ نہیں کی جا رہی کیوں کہ قبر کی حرمت ہے لیکن قبر کے نام پر چندہ اکٹھا نہیں کرنے دیا جائے گا، تحریک لبیک کے زیر انتظام 130 مساجد تھیں جن کو حکومت نے اپنے کنٹرول میں کرلیا ہے لیکن کوئی مسجد مسمار نہیں کی جارہی، کوئی مسلمان ایسا سوچ بھی نہیں سکتا، خدارا جھوٹی باتوں پر یقین نہ کریں، تحریکِ لبیک کے احتجاج میں لاشوں کا بھی جھوٹا پراپیگنڈہ کیا گیا، مریدکے واقعے میں 3 سویلینز کی شہادت ہوئی اور 48 زخمی ہیں، 110 پولیس اہلکار زخمی ہیں ان میں سے 18 کو بندوق کی گولیاں لگی ہوئی ہیں۔
عظمیٰ بخاری کہتی ہیں کہ تحریک لبیک نے ایک الگ سیل بنایا تھا جہاں سے لوگوں کو باقاعدہ دھمکیاں دی جاتی تھیں، ہمارا مذہب امن کا مذہب ہے، اس میں تشدد کی گنجائش نہیں لیکن انہوں نے فساد کو اسلام، فلسطین اور غزہ کا نام دیا، تحریکِ لبیک کے پُرتشدد احتجاج کے خلاف ریاست نے فیصلے کیے، جس نے بھی قانون ہاتھ میں لیا اسے نہیں چھوڑا جائے گا، میری والدین اور بچوں سے گزارش ہے کہ جو لوگ پاک ہستیوں کے نام کو اپنے مالی اور سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں، ان کے دھوکے میں نہ آئیں۔
Comments