
لاہور (نیوزڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے موٹر وہیکل آرڈیننس میں بھاری جرمانوں سے متعلق ترامیم کے خلاف دائر درخواست واپس لینے کی بنا پر کیس نمٹا دیا۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے موٹر وہیکل آرڈیننس میں ترامیم کے خلاف آصف شاکر ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی جس کے دوران درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ پولیس کم عمر بچوں پر ایف آئی آرز درج کررہی ہے اور پھر قانون سازی کرکے بھاری جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں، شہریوں کو ٹریفک قوانین سے آگاہی دینے کی بجائے جرمانہ اور ایف آئی آر کرنا درست نہیں، عدالت بھاری جرمانوں کے لیے کی گئی ترامیم کالعدم قرار دے۔
اس پر چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کہ حکومت نے قانون بنا دیا ہے، اب اس پر عمل کریں، یہاں قانون پر عملدرآمد کی بجائے قانون ختم کرانے آگئے ہیں، قانون سوسائٹی کو بہتر اور شہریوں کو ذمہ دار بنانے کے لیے بنتے ہیں کیوں کہ کم عمر بچے تیز رفتاری سے موٹرسائیکل چلاتے ہیں اور والدین بھی اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتے، راولپنڈی میں کیا ہوا، حادثے میں دو خواتین جان سے گئیں۔
دوران سماعت پولیس حکام نے عدالت کو بتایا کہ ون وے خلاف ورزی خصوصا کم عمر ڈرائیوروں کی روک تھام سے حادثات، زخمیوں اور اموات میں کمی آئی ہے، پانچ ہزار کم عمر بچوں کے خلاف کارروائیاں کی گئیں جس کے بعد صورتحال میں بہتری آئی، بھاری جرمانے اس لیے رکھے گئے ہیں تاکہ شہری خلاف ورزیوں سے باز رہیں، بعدازاں عدالت میں درخواست گزار وکیل نے درخواست واپس لینے کی استدعا کی جس پر عدالت نے کیس نمٹا دیا۔
Comments