Social

سکھ مسافروں کی وین اور ٹرین میں تصادم، کم از کم 22 افراد ہلاک ۔ شیخوپورہ ٹرین حادثہ

(نمائندہ ٹی ایم نیوز) پاکستان میں صوبہ پنجاب کے ضلع شیخوپورہ کے نزدیک مسافر ٹرین اور بس کے درمیان ہونے والے تصادم کے نتیجے میں کم از کم 22 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، جن میں سے 21 کا تعلق پشاور کی سکھ برادری سے تھا۔

حکام کے مطابق یہ واقعہ جمعے کی صبح شیخوپورہ سے 14 کلومیٹر دور فاروق آباد میں سچا سودا کے قریب اس وقت پیش آیا جب کراچی سے لاہور جانے والی شاہ حسین ایکسپریس ایک مسافر ہائی روف کوسٹر سے ٹکرا گئی۔

ریلوے ترجمان کے مطابق ٹرین حادثہ فاروق آباد اور بحالی ریلوے سٹیشن کے درمیان بغیر پھاٹک والی ریلوے کراسنگ پر پیش آیا۔

متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر عامر احمد کے مطابق حادثے کے دوران وین میں 27 افراد سوار تھے اور 22 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں پشاور کے 21 سکھ مسافر اور ننکانہ صاحب سے تعلق رکھنے والا ایک مسلمان ڈرائیور شامل ہے۔ ’سکھوں کی میتیں سی 130 جہاز کے ذریعے لاہور سے پشاور منتقل کی جائیں گی۔‘

انھوں نے مزید بتایا ہے کہ پانچ افراد زخمی ہوئے ہیں اور ان کی حالت اب خطرے سے باہر ہے جبکہ ان کا علاج جاری ہے۔

وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے واقعے پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے زخمیوں کے لیے بہتر طبی امداد کا حکم دیا ہے۔ انھوں نے حکم دیا ہے کہ ’فوری طور پر ریلوے کی تمام حفاظتی ایس او پیز پر نظر ثانی کی جائے گی۔‘

ڈسڑکٹ پولیس آفسیر (ڈی پی او) شیخوپورہ کا کہنا تھا کہ حادثے میں ہلاک ہونے والے سکھ پشاور سے ننکانہ صاحب اپنے کسی بزرگ کی تعزیت کے لیے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ سکھ مسافر تین گاڑیوں میں سوار تھے اور دو گاڑیاں پھاٹک سے گزر چکی تھیں۔

’یہ تیسری گاڑی تھی جب یہ پھاٹک پر پہنچے تو پھاتک بند تھا جس کا واضح مطلب ہے کہ ٹرین آ رہی ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق ’بدقسمتی سے ڈرائیور نے جلد بازی کا مظاہرہ کیا۔‘

پشاور میں سکھ رہنما بابا گھوپال سنکھ نے بتایا کہ ’آج جمعے کے روز ان کی واپسی تھی کہ یہ حادثہ رونما ہوا۔

’یہ تمام افراد پشاور کے محلہ جوگن آباد کے رہائشی تھے اور آپس میں قریبی رشتہ دار تھے۔ ان کی میتیوں کو لانے کے انتظامات کیے جارہے ہیں۔ ان کی میتیں لانے کے لیے لاہور سے ایمبولینس بھجوائی جارہی ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ان کی میتیں پشاور پہنچ جائیں گی اور ان کی آخری رسومات ہفتے کو شمشان گھاٹ اٹک میں ادا کی جائیں گی۔

ایک عینی شاہد ذوالفقار نے بتایا کہ ٹرین کی آمد کی وجہ سے علاقے کا مرکزی پھاٹک بند تھا تاہم تھوڑی ہی آگے ایک کچا پھاٹک موجود ہے جس پر کوئی گیٹ نصب نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ کوسٹر نے اس پھاٹک کو عبور کرنے کی کوشش کی تاہم اسی دوران وہ تیز رفتار ٹرین کی زد میں آ گئی۔

ریلوے حکام کے مطابق وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے ذمہ داران کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دیا ہے۔

حادثے میں ہلاک سکھ مسافروں کا تعلق پشاور سے

پشاور سے سکھ کمیونٹی کے 22 افراد سردار رگویر سنگھ کی وفات کے بعد چہلم میں شرکت کے لیے ننکانہ صاحب گئے تھے اور جمعے کو واپس پشاور آ رہے تھے کہ ان کی گاڑی کو حادثہ پیش آگیا۔

سکھ کمیونٹی کے پشاور میں رہنما بابا جی گرپال سنگھ نے بتایا کہ اس وقت محلہ جوگن شاہ میں سکھ برادری کے لوگ جمع ہو رہے ہیں اور سنیچر کو ان کی آخری رسومات ادا کی جائیں گی۔

وہ بتاتے ہیں کہ جمعرات کی صبح 13 خاندانوں کے بائیس افراد ایک کوسٹر میں روانہ ہوئے تھے۔ ان میں ہر خاندان سے ایک، دو یا تین افراد سکھ کمیونٹی کے ایک رہنما سردار رگویر سنگھ کے چہلم میں شرکت کے لیے گئے تھے۔ سکھ رہنما گذشتہ ماہ کورونا وائرس سے متاثر ہوئے اور پھر صحتیاب نہ ہو سکے۔

سکھ کمیونٹی کے ایک رکن گوپال سنگھ نے بتایا کہ وہ سکھ پشتون کلچر پر مکمل عمل کرتے ہیں ہیں لیکن اس مرتبہ کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن رہا ہے اس لیے یہاں سے کچھ لوگ ان کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے نہیں جا سکے تھے۔

اس سے پہلے بھی پشاور سے سکھ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد میت کی دعا کے لیے ننکانہ صاحب گئے تھے اور واپس آ گئے تھے۔ پشاور میں لاک ڈاؤن میں نرمی اور اضلاع کے درمیان ٹریفک کھولنے کے بعد پشاور میں سکھ کمیونٹی کے لوگ ننکانہ صاحب افسوس اور دعا کے لیے جا رہے تھے۔

گوپال سنگھ نے بتایا کہ پشاور سے جمعرات کی صبح 22 افراد روانہ ہوئے تھے جن میں سے کچھ لوگ وہاں رک گئے تھے۔ وہ لاہور چلے گئے تھے جبکہ ننکانہ صاحب میں موجود کچھ لوگ اس گاڑی میں سوار ہو کر واپس پشاور آ رہے تھے۔

پشاور میں سکھ رہنماؤں کے مطابق خیبر پختونخوا میں سکھ کمیونٹی کے کل 1100 خاندان آباد ہیں اور ان کی آبادی 30 ہزار تک ہے جبکہ صرف پشاور میں ان کی تعداد 7000 کے لگ بھگ ہے۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv