
سپریم کورٹ نے آبادی کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں بلدیاتی اداروں کو بحال کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ عوام کو ان کے منتخب نمائندوں سے محروم کرنا کسی طور پر بھی آئینی نہیں ہے۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما دانیال عزیز اور ایک شہری اسدا علی کی درخواست کی سماعت کی۔
عدالت کا کہنا تھا کہ سنہ 2019 میں پنجاب اسمبلی سے پاس ہونے والے بلدیاتی ایکٹ کی شق تین ماضی میں پاکستانی آئین کا حصہ رہنے والے قانون 58 ٹو بی کے مترداف ہے۔ اس قانون کے تحت ماضی میں صدر یا فوجی آمر منتخب حکومتوں کو ختم کرتے رہے ہیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ محض ایک نوٹیفیکیشن کا سہارا لے کر اداروں کو ختم کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
پنجاب کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل قاسم چوہان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد پنجاب میں بلدیاتی ادارے فوری طور پر بحال ہو جائیں گے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے تو ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ اس کا فیصلہ پنجاب حکومت ہی کرے گی۔
Comments