Social

مولانا فضل الرحمان کی کوشش سے پی ڈی ایم کی تمام جماعتیں پھر متحد ہوگئیں

اسلام آباد() سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان کی کوشش سے پی ڈی ایم کی تمام جماعتیں پھر متحد ہوگئیں، پی ڈی ایم جماعتوں نے پیپلزپارٹی کا فوری استعفے نہ دینے کا مئوقف مان لیا، لانگ مارچ کے 10 روزہ دھرنے کو طویل المدتی احتجاج میں بدلا جاسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم کی بڑی جماعتوں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان ایک دوسرے پر لفظی تنقید کے بعد برف پگھل گئی ہے۔
صدر پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور سابق صدر آصف علی زرداری سے متعدد بار رابطے کیے، اس دوران دونوں میں شکوے شکایات کو دور کیا جس کے باعث پی ڈی ایم کی تمام جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر آچکی ہیں۔ مسلم لیگ ن، جے یوآئی ف اور دیگر جماعتوں نے پیپلزپارٹی کے دھرنے سے قبل استعفے نہ دینے کے مئوقف کو تسلیم کرلیا ہے۔
پی ڈی ایم نے لانگ مارچ اور اسلام آباد دھرنے کو طویل المدتی احتجاج میں بدلنے کی حکمت عملی بھی بنالی ہے۔ دوسری جانب پیپلزپارٹی اور جے یوآئی ف سمیت دیگر پی ڈی ایم کی جماعتوں نے مریم نواز کی نیب ریلی میں بھرپور شرکت کی بھی تیاری کرلی ہے۔ جےیوآئی ف کے عبدالغفور حیدری اور پیپلزپارٹی کے سینئر رہنماء قمر زمان کائرہ بھی وفد کے ہمراہ مسلم لیگ ن کے سیکرٹریٹ گئے۔
جہاں پر ن لیگی قیادت رانا ثناء اللہ نے ان کا استقبال کیا۔ دوسری جانب پی ڈی ایم رہنماؤں عبدالغفور حیدری، رانا ثناء اللہ، قمر زمان کائرہ نے کہا کہ قانون حکومت کی لونڈی نہیں کہ جب اور جہاں چاہیں ریڈ زون قائم کر دیں، ہم مریم نواز کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے نیب آفس جائیں گے، ہمارے پرامن کارکنوں کو روکا گیا تو حالات اور کشیدگی کی ذمہ داری حکومت اور نیب پر ہو گی، مریم نواز کے خلاف سیاسی مقدمات بنائے گئے ہیں ،حکومت نیب کو استعمال کر رہی ہے ، کرائے کے ترجمان کہتے ہیں پی ڈی ایم کی کوئی حیثیت نہیں لیکن اب حکومتی ارکان کو پتہ چل گیا کہ پی ڈی ایم کی کیا اہمیت ہے،(ن )لیگ اور پی ڈی ایم پرامن اور جمہوری سیاست پر یقین رکھتی ہیں،پی ڈی ایم آئینی راستہ اختیار کرے گی تاہم اگر ہمارا راستہ روکا گیا تو امن کی ذمہ داری حکومت کی ہو گی، عمران خان کی حکومت کے پاؤں اکھڑ چکے، الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv