
لاہور(نیوزڈیسک) کورونا وائرس نے بھارت میں تباہی مچا رکھی ہے۔کورونا کی نئی لہر نے نظام زندگی مفلوج کر دیا ہے اور یومیہ نئے کیسز اور اموات نیا ریکارڈ بنا رہی ہیں۔جمعے کو 2263 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں جبکہ کم رپورٹنگ سے یہ خدشات بھی سامنے آرہے ہیں کہ ہلاکتوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔لیکن آخر ایسا کیا ہوا کہ کورونا بھارت میں اس حد تک پھیل گیا ہے۔
اس حوالے سے ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ماہ وزیر صحت نے اعلان کیا کہ یہ وبا خاتمے کے قریب ہے۔ماہرین برطانیہ میں کورونا کی نئی قسم کے پھیلنے کا حوالہ دیتے ہیں جہاں ماسک پہنے لوگ بڑے ہجوم میں نظر آئے۔ریاستی انتخابات کی ریلیاں اور اجلاس منعقد کئے جارہے تھے، گذشتہ ماہ مذہبی تہوار کے سلسلہ میں لاکھوں افراد نے دریائے گنگا کا رخ کیا جس کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، فروری میں مودی نے بیان دیا کہ کورونا کے خلاف کامیاب جدوجہد پوری دنیا کے لئے مثالی ہے۔
اس کے بعد حکام نے لاک ڈاؤن کی پابندی ختم کردی، شہریوں نے فاصلہ کے پروٹوکول کو نظر انداز کر دیا اور لوگوں نے ماسک پہننا بھی چھوڑ دیا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ اضافے کی وجہ نیا وائرس اور لوگوں کی بڑی تعداد کا گھر سے باہر نکلنا ہے۔بڑی نقل و حرکت اس بات کی نشاندہی ہے کہ موجودہ لہر میں زیادہ سے زیادہ نوجوان کیوں متاثر ہو رہے ہیں۔یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے گھروں سے کام اور تفریح کے لیے بے ہنگم طریقے سے باہر آئے۔
بھارت میں نئے کیسز کی شرح میں سست روی کا کوئی اشارہ نہیں، سائنسدانوں کو خدشہ ہے کہ مغربی بنگال میں وائرس کی نئی قسم اس سے بھی زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے۔امریکی جریدے فوربز نے لکھا ہے کہ بھارت کی تباہ کن صورتحال پر دنیا کا ردعمل خاموش ہے۔تشویش کا اظہار تو کیا جا رہا ہے لیکن مغربی رہنما نے اس سے نمٹنے کا بھارت کو کوئی قابل عمل منصوبہ نہیں دیا۔
Comments