Social

شہباز شریف جیل سے باہر کیوں آئے،عمران خان سخت غصے میں ،

اسلام آباد (نیوزڈیسک) جہانگیر ترین کا معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا اگرچہ بشیر میمن کے معاملے کے منظر عام پر آنے کے بعد جہانگیر ترین کے کیس کو کم ڈسکس کیا جا رہاہے اور نسبتاً میڈیا سے بھی آؤٹ ہے مگر اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ جہانگیر ترین کا کیس ختم ہو گیا یا پھر اس کے ساتھ کھڑے ایم پی اے اور ایم این اے واپس پی ٹی آئی کے ساتھ وعدہ وفا کرنے چلے گئے۔
جہانگیر ترین کا ہم خیال گروپ آج بھی اتنے ہی غصے میں ہے جتنے غصے میں کل تھااور وہ آج بھی جہانگیر ترین کی سپورٹ میں کچھ بھی کرنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔جبکہ حکومت کو جہانگیر ترین کے بعد بشیر میمن کے الزامات کا سامنا بھی کرنا پڑ گیا ہے۔اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے سینئر صحافی ڈاکٹرشاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان صاحب اس وقت سخت غصے میں ہیں اور ان کا غصہ اس بات کا ہے کہ شہباز شریف جیل سے باہر کیوں آیا ہے۔
دوسری طرف الیکٹبلز انہیں ٹف ٹائم دے رہے ہیں اس لیے بھی وہ نالاں ہیں اور وہ الیکٹبلز کو اپنے ساتھ رکھنے کے لیے تیار بھی نہیں ہیں۔ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ عمران خان صاحب ذاتی طور پر بھی ٹیکنو کریٹس کو پسند کرتے ہیں اس لیے انہوں نے ٹیکنوکریٹس کو زیادہ عہدے دے رکھے ہیں مگر اب جب سے یہ الیکٹبلز جہانگیر ترین کی چھتری تلے چلے گئے ہیں تو اس پر انہیں اور بھی زیادہ غصہ ہے کہ وہ انہیں بلیک میل کررہے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کا یہ ماننا ہے کہ شہباز شریف کو ابھی جیل سے باہر نہیں آنا چاہیے تھااور جہانگیر ترین گروپ کو پارٹی کے خلاف حکمت عملی نہیں بنانا چاہیے تھی اور سب سے بڑھ کر جہانگیرترین گروپ نے وزیراعظم سے ملاقات کے دوران جس قسم کا لہجہ اپنایااور مطالبات سامنے رکھے وہ بھی خان صاحب کو پسند نہیں آئے اور خاص طور پر جب شہزاد اکبر پر بار بار تنقید کی گئی تو یہ بھی وزیراعظم صاحب کو ناگوار گزری۔
اس لیے یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ وزیراعظم نے غصے میں ہی ڈاکٹر رضوان کو دوبارہ سے اس کیس کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپ دی ہے اور ساتھ میں ابوبکر خدابخش جیسے سخت گیر افسر کو بھی تعینات کر دیا گیا ہے تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ ٹکراؤ کا ماحول کب تک سیاسی فضا کو زہر آلود رکھے گا۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv