
اسلام آباد ( نیوزڈیسک ) صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف کانام بلیک لسٹ سے نکالنے کے معاملے پر وفاقی حکومت نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل تیار کرلی، حکومت نے اپیل میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر کئی سوالات اٹھادیے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق حکومت کل سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کرے گی ، لیگل ٹیم کی تیار کردہ پٹیشن کے نکات منظر عام پرآگئے ، جن سے معلوم ہوا ہے کہ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں پٹیشن 1973ء کے آئین کے آرٹیکل 185(3) کے تحت دائر کی جارہی ہے ، پٹیشن میں بارہ قانونی سوالات اور حقائق بیان کیے گئے ہیں اور لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر کے حکم کے خلاف اپیل کی اجازت مانگی گئی ہے۔
پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ کیا معزز فاضل جج کسی متعلقہ محکمے یا حکام کو نوٹس جاری کیے بغیر مدعا علیہ کے حق میں پاکستان سے باہر جانے کی اجازت دے سکتے ہیں؟ آیا کوئی سابق عبوری حکم جو مدعا علیہ کی درخواست پر اثر انداز ہوتا ہو، ایک رٹ پٹیشن جو متنازعہ سوالات پر مبنی ہو، اسے معزز سنگل جج کے ذریعے قانونی طور پر منظور کیا جا سکتا ہے؟۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کے معاملے پر عدالت جانے کا اعلان کیا ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ بلیک لسٹ میں نام ڈالنا یا نکالنا ڈائریکٹر جنرل ایف ائی اے کا اختیار ہے ، حکومت اس فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گی۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے وکلاء کی طرف سے عدالتی فیصلے کی بلیک لسٹ سے نام نکلوانے کی ابھی تک کوئی درخواست ڈی جی ایف آئی اے کو نہیں دی گئی ، صرف زبانی باتوں پر ریکارڈ میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔ فواد چوہدری کی طرف سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر محمد شہباز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے بیرون ملک جانے کی اجازت دی، لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کی درخواست پرفیصلہ سنایا ، جس میں لاہور ہائیکورٹ نے ایک بار پھر شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی ، عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف کو باہر جانے کی مشروط اجازت 8 مئی سے 5 جولائی تک ہو گی۔
Comments