
لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور کی عدالت میں طالب علم زیادتی کیس کے ملزم مفتی عبد عزیز الرحمان کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔مفتی عزیز الرحمن اور اس کے بیٹوں کو کینٹ کچہری لاہور میں جوڈیشل مجسٹریٹ رانا ارشد علی کے روبرو پیش کیا گیا۔عدالت میں ملزمان کو چہرہ ڈھانپ کر لایا گیا۔پولیس کی جانب سے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی جس پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے فیصلہ محفوط کیا جو اب سنا دیا گیا ہے۔
لاہور کی مقامی عدالت نے مفتی عزیز الرحمان کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔عدالت نے ملزم کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا بھی حکم دیا ہے۔عدالت نے کہا کہ ملزم کا ڈی این اے ٹیسٹ اور میڈیکل چیک اپ کیا جائے۔پولیس پیشی کے بعد ملزمان کو لے کر کینٹ کچہری سے واپس روانہ ہو گئی۔
خیال رہے کہ طالب علم سے زیادتی کیس میں گرفتار ملزم عزیز الرحمن اعتراف جرم کر چکے ہیں۔
طالب علم سے مبینہ زیادتی کے الزام میں درج مقدمے میں نامزد مفتی عزیزالرحمان کو گذشتہ روز میانوالی سے گرفتار کر لیا گیا،بعدازاں تینوں بیٹوں کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ طالبعلم سے مبینہ زیادتی کے الزام میں درج مقدمے میں نامزد مفتی عزیز الرحمن کے تیسرے بیٹے لطیف الرحمان کو بیدیاں روڈ سے گرفتار کیا گیا جب کہ مفتی عزیز الرحمن کے 2 بیٹوں میں سے ملزم عتیق الرحمان کو کاہنہ میں واقع مدرسے سے گرفتار کیا گیا ، اس کے علاوہ مفتی عزیز الرحمان کے ایک اور بیٹے الطاف الرحمان کو لکی مروت سے گرفتار کیا۔
ذرائع کے مطابق مفتی عزیز الرحمن نے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔ پولیس کے مطابق عزیز الرحمان نے تفتیش کے دوران اعتراف جرم کیا اور ملزم نے اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا ہے۔پولیس کے مطابق ملزم نے بیان دیا کہ یہ ویڈیو میری ہے جو صابر شاہ نے چھپ کر بنائی،طالبعلم صابر شاہ کو پاس کرنے کا جھانسہ دے کر ہوس کا نشانہ بنایا۔ملزم عزیز الرحمن نے اعترافی بیان میں کہا کہ بیٹوں نے صابر شاہ کو دھمکایا اور اسے کسی سے بات کرنے سے روکا،صابر شاہ نے منع کرنے کے باوجود ویڈیو وائرل کر دی، میں مدرسہ نہیں چھوڑنا چاہتا تھا اس لیے ویڈیو بیان جاری کیا جب کہ مدرسے کے منتظمین اور مہتمم ویڈیو کے بعد مدرسہ چھوڑنے کا کہہ چکے تھے۔
Comments