
لاہور(نیوز ڈیسک) امریکی ادارے پینٹاگون نے افغانستان کے لیے نئے منصوبے کی منظوری دے دی ہے جس کے مطابق قطر سے افغانستان پر نظر رکھی جائے گی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پینٹاگون کے ترجمان نے کہا ہے کہ افغانستان سے انخلا کے بعد امریکی سفارتی عملے کے تحفظ اور افغان حکومت کی مدد کے لیے امریکی فوج کی مختصر تعداد وہاں رہے گی۔
اس کے علاوہ افغانستان میں امریکی مشن کی کمانڈ سنٹ کام کے کمانڈر جنرل فرینک میکنزی کو منتقل کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق امریکہ کیلئے کام کرنے والے افغان شہریوں کو وسطی ایشیا بھیجنے کی کوشش کی جائے گی۔اس حوالے سے امریکہ نے قازقستان، تاجکستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ جو کہ دو روزہ دورے پر امریکہ میں موجود ہیں سے پناہ دینے کی درخواست کی ہے۔
جبکہ دوسری طرف امریکہ نے 18 سال سے کم عمر بچوں کا عسکری اداروں میں شامل ہونے پر اجلاس کیا۔ اس اجلاس میں پاکستان اور ترکی پر CSPA ایکٹ کے تحت پاپندیاں لگائی گئی ہیں۔ یہ پاپندیاں 18 سال سے کم عمر بچوں کو عسکری اداروں میں شامل کرنے کی وجہ سے لگائی گئی ہیں اور اس پاپندی کے تحت ان مملک کو امن قائم رکھنے کے لیے جو امداد دی جاتی تھیں وہ روک دی جائیں گی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کو چائلڈ سولجرز پروینشن ایکٹ کی فہرست میں شامل کرنا حقیقت پسندی سے انحراف ہے۔ رپورٹ کی اشاعت سے قبل امریکہ نے ہمارے کسی بھی سرکاری ادارے سے مشاورت نہیں کی۔ترجمان دفتر خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ چائلڈ سولجرز پروینشن ایکٹ کی فہرست میں پاکستان کا نام بغیر کسی بنیاد کے شامل کیا گیا ہے۔ پاکستان کسی بھی غیر ریاستی مسلح گروپ کی حمایت نہیں کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کوئی ادارہ بچوں کو بطور سپاہی بھرتی یا استعمال کرنے میں ملوث نہیں ہے اور غیر ریاستی مسلح گروہوں کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے۔
Comments