Social

ڈہرکی مسافروں ٹرینوں کا تصادم‘حادثہ خراب ریلولے ٹریک کی وجہ سے پیش آیا.انکوائری رپورٹ

لاہور(نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت کے انسپکٹر آف ریلویز کی جانب سے کی گئی انکوائری میں کہا گیا ہے کہ جون میں ڈہرکی میں دو مسافر ٹرینوں کے درمیان تصادم جس کے نتیجے میں 67 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، کی اصل وجہ ریل جوائنٹ کی ناقص دیکھ بھال تھی. رپورٹ کے مطابق وزارت ریلوے کو وفاقی حکومت کے انسپکٹر آف ریلویز کی جانب سے پیش کی گئی انکوائری میں بتایا گیا کہ انکوائری میں 20 سے زائد عہدیداروں کو گرفتار کیا گیا جن میں ریلوے سکھر ڈویژن کے ڈویڑنل سپرنٹنڈنٹ بھی شامل تھے جو ٹریک کی غیر مناسب دیکھ بھال کے حوالے سے غفلت کے ذمہ دار تھے.

ڈی ایس سکھر طارق لطیف نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ ہاں میں نے اس رپورٹ کے بارے میں سنا ہے جس نے مجھے ناقص نگرانی کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا ہے ان کا کہنا تھا کہ میں پہلے ہی جانتا تھا کہ ایف جی آئی آر مجھے قربانی کا بکرا بنائیں گے اس کے باوجود کہ میں نے ہیڈ کوارٹر کو ان مسائل کے بارے میں اچھی طرح سے آگاہ کردیا تھا جو سکھر ڈویژن کے آپریشنل دائرہ کار میں کسی بھی بڑے حادثے کا باعث بن سکتے ہیں.
پی آر بورڈ کے چیئرمین اوروفاقی سیکرٹری ڈاکٹر حبیب الرحمان گیلانی نے ایف جی آئی آر کی رپورٹ کی تصدیق سے انکار کر دیا حبیب الرحمان نے کہا کہ مجھے ہفتے کی رات یہ رپورٹ موصول ہوئی تاہم اس کے اگلے روز چھٹی کی وجہ سے میں اسے پڑھ نہیں سکا میں اس کو منظوری کرکے حتمی منظوری کے لیے وزیر ریلوے کو پیش کیے بغیر تصدیق نہیں کر سکتا. حادثے کے فوراً بعد چند جونیئر عہدیداروں کی ابتدائی رپورٹ میں بھی ریل جوائنٹ کی ناقص اور نامناسب ویلڈنگ کی نشاندہی کی گئی تھی اس واقعے میں سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس کی چند بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں.
ضلع گھوٹکی کے ریتی اور ڈہرکی اسٹیشنز کے درمیان ٹرین 7 جون کو رات 3 بجکر 30 منٹ پر پٹری سے اتر گئی تھی جس سے آٹھ گاڑیاں متوازی پٹری پر چلائی گئی تھیں چند منٹ بعد راولپنڈی سے سرسید ایکسپریس جو مخالف سمت سے آرہی تھی پٹری سے اترنے والی گاڑیوں سے ٹکرا گئی تھی ابتدائی رپورٹ کے مطابق جسے ریلوے قوانین کے تحت مشترکہ سرٹیفکیٹ کہا جاتا ہے، ٹیم کے ایک رکن کے علاوہ تمام نے مذکورہ وجہ سے اتفاق کیا جبکہ سائٹ کے معائنے کے بعد صورتحال کی وضاحت کی.
اس نے کہا کہ سائٹ کا دورہ کرنے والی ٹیم کو ایک ویلڈڈ ریل جوائنٹ تازہ ٹوٹا ہوا ملا تھا اور انہوں نے پٹری سے اترے ہوئے کوچز کو اس سے 76 فِٹ دور پایا اور تجویز دی کہ پٹری کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑوں کی فارنزک تجزیے کے بعد ذمہ داروں کا تعین کیا جائے ڈی ایس سکھر نے اس واقعے کے فورا بعد صحافیوںسے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ سکھر ڈویژن میں اپ اور ڈاﺅن دونوں ٹریک پر تقریبا 6 ہزار جوڑ ہیں اور جس مقام پر یہ سانحہ پیش آیا وہ ویلڈڈ جوڑوں میں سے ایک تھا ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس صرف ایک ویلڈنگ مشین تھی اور وہ بھی ناقص معیار کی تھی انہوں نے تجویز دی تھی کہ پورے ٹریک کو فوری بنیادوں پر بحالی کی ضرورت ہے.

اس وقت سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں :
کورونا ویکسین کی دوسری خوراک کے لیے ..
کورونا ویکسین کی دوسری خوراک کے لیے ایس ایم ایس کی ضرورت نہیں ہے

بھائی کے قتل پر جمشید دستی کا بیان ..
بھائی کے قتل پر جلاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 اگست ۔2021 ) وفاقی حکومت کے انسپکٹر آف ریلویز کی جانب سے کی گئی انکوائری میں کہا گیا ہے کہ جون میں ڈہرکی میں دو مسافر ٹرینوں کے درمیان تصادم جس کے نتیجے میں 67 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، کی اصل وجہ ریل جوائنٹ کی ناقص دیکھ بھال تھی. رپورٹ کے مطابق وزارت ریلوے کو وفاقی حکومت کے انسپکٹر آف ریلویز کی جانب سے پیش کی گئی انکوائری میں بتایا گیا کہ انکوائری میں 20 سے زائد عہدیداروں کو گرفتار کیا گیا جن میں ریلوے سکھر ڈویژن کے ڈویڑنل سپرنٹنڈنٹ بھی شامل تھے جو ٹریک کی غیر مناسب دیکھ بھال کے حوالے سے غفلت کے ذمہ دار تھے.

ڈی ایس سکھر طارق لطیف نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ ہاں میں نے اس رپورٹ کے بارے میں سنا ہے جس نے مجھے ناقص نگرانی کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا ہے ان کا کہنا تھا کہ میں پہلے ہی جانتا تھا کہ ایف جی آئی آر مجھے قربانی کا بکرا بنائیں گے اس کے باوجود کہ میں نے ہیڈ کوارٹر کو ان مسائل کے بارے میں اچھی طرح سے آگاہ کردیا تھا جو سکھر ڈویژن کے آپریشنل دائرہ کار میں کسی بھی بڑے حادثے کا باعث بن سکتے ہیں.
پی آر بورڈ کے چیئرمین اوروفاقی سیکرٹری ڈاکٹر حبیب الرحمان گیلانی نے ایف جی آئی آر کی رپورٹ کی تصدیق سے انکار کر دیا حبیب الرحمان نے کہا کہ مجھے ہفتے کی رات یہ رپورٹ موصول ہوئی تاہم اس کے اگلے روز چھٹی کی وجہ سے میں اسے پڑھ نہیں سکا میں اس کو منظوری کرکے حتمی منظوری کے لیے وزیر ریلوے کو پیش کیے بغیر تصدیق نہیں کر سکتا. حادثے کے فوراً بعد چند جونیئر عہدیداروں کی ابتدائی رپورٹ میں بھی ریل جوائنٹ کی ناقص اور نامناسب ویلڈنگ کی نشاندہی کی گئی تھی اس واقعے میں سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس کی چند بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں.
ضلع گھوٹکی کے ریتی اور ڈہرکی اسٹیشنز کے درمیان ٹرین 7 جون کو رات 3 بجکر 30 منٹ پر پٹری سے اتر گئی تھی جس سے آٹھ گاڑیاں متوازی پٹری پر چلائی گئی تھیں چند منٹ بعد راولپنڈی سے سرسید ایکسپریس جو مخالف سمت سے آرہی تھی پٹری سے اترنے والی گاڑیوں سے ٹکرا گئی تھی ابتدائی رپورٹ کے مطابق جسے ریلوے قوانین کے تحت مشترکہ سرٹیفکیٹ کہا جاتا ہے، ٹیم کے ایک رکن کے علاوہ تمام نے مذکورہ وجہ سے اتفاق کیا جبکہ سائٹ کے معائنے کے بعد صورتحال کی وضاحت کی.
اس نے کہا کہ سائٹ کا دورہ کرنے والی ٹیم کو ایک ویلڈڈ ریل جوائنٹ تازہ ٹوٹا ہوا ملا تھا اور انہوں نے پٹری سے اترے ہوئے کوچز کو اس سے 76 فِٹ دور پایا اور تجویز دی کہ پٹری کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑوں کی فارنزک تجزیے کے بعد ذمہ داروں کا تعین کیا جائے ڈی ایس سکھر نے اس واقعے کے فورا بعد صحافیوںسے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ سکھر ڈویژن میں اپ اور ڈاﺅن دونوں ٹریک پر تقریبا 6 ہزار جوڑ ہیں اور جس مقام پر یہ سانحہ پیش آیا وہ ویلڈڈ جوڑوں میں سے ایک تھا ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس صرف ایک ویلڈنگ مشین تھی اور وہ بھی ناقص معیار کی تھی انہوں نے تجویز دی تھی کہ پورے ٹریک کو فوری بنیادوں پر بحالی کی ضرورت ہے.

اس وقت سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں :
کورونا ویکسین کی دوسری خوراک کے لیے ..
کورونا ویکسین کی دوسری خوراک کے لیے ایس ایم ایس کی ضرورت نہیں ہے

بھائی کے قتل پر جمشید دستی کا بیان ..
بھائی کے قتل پر جلاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 اگست ۔2021 ) وفاقی حکومت کے انسپکٹر آف ریلویز کی جانب سے کی گئی انکوائری میں کہا گیا ہے کہ جون میں ڈہرکی میں دو مسافر ٹرینوں کے درمیان تصادم جس کے نتیجے میں 67 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، کی اصل وجہ ریل جوائنٹ کی ناقص دیکھ بھال تھی. رپورٹ کے مطابق وزارت ریلوے کو وفاقی حکومت کے انسپکٹر آف ریلویز کی جانب سے پیش کی گئی انکوائری میں بتایا گیا کہ انکوائری میں 20 سے زائد عہدیداروں کو گرفتار کیا گیا جن میں ریلوے سکھر ڈویژن کے ڈویڑنل سپرنٹنڈنٹ بھی شامل تھے جو ٹریک کی غیر مناسب دیکھ بھال کے حوالے سے غفلت کے ذمہ دار تھے.

ڈی ایس سکھر طارق لطیف نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ ہاں میں نے اس رپورٹ کے بارے میں سنا ہے جس نے مجھے ناقص نگرانی کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا ہے ان کا کہنا تھا کہ میں پہلے ہی جانتا تھا کہ ایف جی آئی آر مجھے قربانی کا بکرا بنائیں گے اس کے باوجود کہ میں نے ہیڈ کوارٹر کو ان مسائل کے بارے میں اچھی طرح سے آگاہ کردیا تھا جو سکھر ڈویژن کے آپریشنل دائرہ کار میں کسی بھی بڑے حادثے کا باعث بن سکتے ہیں.
پی آر بورڈ کے چیئرمین اوروفاقی سیکرٹری ڈاکٹر حبیب الرحمان گیلانی نے ایف جی آئی آر کی رپورٹ کی تصدیق سے انکار کر دیا حبیب الرحمان نے کہا کہ مجھے ہفتے کی رات یہ رپورٹ موصول ہوئی تاہم اس کے اگلے روز چھٹی کی وجہ سے میں اسے پڑھ نہیں سکا میں اس کو منظوری کرکے حتمی منظوری کے لیے وزیر ریلوے کو پیش کیے بغیر تصدیق نہیں کر سکتا. حادثے کے فوراً بعد چند جونیئر عہدیداروں کی ابتدائی رپورٹ میں بھی ریل جوائنٹ کی ناقص اور نامناسب ویلڈنگ کی نشاندہی کی گئی تھی اس واقعے میں سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس کی چند بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں.
ضلع گھوٹکی کے ریتی اور ڈہرکی اسٹیشنز کے درمیان ٹرین 7 جون کو رات 3 بجکر 30 منٹ پر پٹری سے اتر گئی تھی جس سے آٹھ گاڑیاں متوازی پٹری پر چلائی گئی تھیں چند منٹ بعد راولپنڈی سے سرسید ایکسپریس جو مخالف سمت سے آرہی تھی پٹری سے اترنے والی گاڑیوں سے ٹکرا گئی تھی ابتدائی رپورٹ کے مطابق جسے ریلوے قوانین کے تحت مشترکہ سرٹیفکیٹ کہا جاتا ہے، ٹیم کے ایک رکن کے علاوہ تمام نے مذکورہ وجہ سے اتفاق کیا جبکہ سائٹ کے معائنے کے بعد صورتحال کی وضاحت کی.
اس نے کہا کہ سائٹ کا دورہ کرنے والی ٹیم کو ایک ویلڈڈ ریل جوائنٹ تازہ ٹوٹا ہوا ملا تھا اور انہوں نے پٹری سے اترے ہوئے کوچز کو اس سے 76 فِٹ دور پایا اور تجویز دی کہ پٹری کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑوں کی فارنزک تجزیے کے بعد ذمہ داروں کا تعین کیا جائے ڈی ایس سکھر نے اس واقعے کے فورا بعد صحافیوںسے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ سکھر ڈویژن میں اپ اور ڈاﺅن دونوں ٹریک پر تقریبا 6 ہزار جوڑ ہیں اور جس مقام پر یہ سانحہ پیش آیا وہ ویلڈڈ جوڑوں میں سے ایک تھا ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس صرف ایک ویلڈنگ مشین تھی اور وہ بھی ناقص معیار کی تھی انہوں نے تجویز دی تھی کہ پورے ٹریک کو فوری بنیادوں پر بحالی کی ضرورت ہے.

اس وقت سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں :
کورونا ویکسین کی دوسری خوراک کے لیے ..
کورونا ویکسین کی دوسری خوراک کے لیے ایس ایم ایس کی ضرورت نہیں ہے

بھائی کے قتل پر جمشید دستی کا بیان ..
بھائی کے قتل پر جلاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 اگست ۔2021 ) وفاقی حکومت کے انسپکٹر آف ریلویز کی جانب سے کی گئی انکوائری میں کہا گیا ہے کہ جون میں ڈہرکی میں دو مسافر ٹرینوں کے درمیان تصادم جس کے نتیجے میں 67 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، کی اصل وجہ ریل جوائنٹ کی ناقص دیکھ بھال تھی. رپورٹ کے مطابق وزارت ریلوے کو وفاقی حکومت کے انسپکٹر آف ریلویز کی جانب سے پیش کی گئی انکوائری میں بتایا گیا کہ انکوائری میں 20 سے زائد عہدیداروں کو گرفتار کیا گیا جن میں ریلوے سکھر ڈویژن کے ڈویڑنل سپرنٹنڈنٹ بھی شامل تھے جو ٹریک کی غیر مناسب دیکھ بھال کے حوالے سے غفلت کے ذمہ دار تھے.

ڈی ایس سکھر طارق لطیف نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ ہاں میں نے اس رپورٹ کے بارے میں سنا ہے جس نے مجھے ناقص نگرانی کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا ہے ان کا کہنا تھا کہ میں پہلے ہی جانتا تھا کہ ایف جی آئی آر مجھے قربانی کا بکرا بنائیں گے اس کے باوجود کہ میں نے ہیڈ کوارٹر کو ان مسائل کے بارے میں اچھی طرح سے آگاہ کردیا تھا جو سکھر ڈویژن کے آپریشنل دائرہ کار میں کسی بھی بڑے حادثے کا باعث بن سکتے ہیں.
پی آر بورڈ کے چیئرمین اوروفاقی سیکرٹری ڈاکٹر حبیب الرحمان گیلانی نے ایف جی آئی آر کی رپورٹ کی تصدیق سے انکار کر دیا حبیب الرحمان نے کہا کہ مجھے ہفتے کی رات یہ رپورٹ موصول ہوئی تاہم اس کے اگلے روز چھٹی کی وجہ سے میں اسے پڑھ نہیں سکا میں اس کو منظوری کرکے حتمی منظوری کے لیے وزیر ریلوے کو پیش کیے بغیر تصدیق نہیں کر سکتا. حادثے کے فوراً بعد چند جونیئر عہدیداروں کی ابتدائی رپورٹ میں بھی ریل جوائنٹ کی ناقص اور نامناسب ویلڈنگ کی نشاندہی کی گئی تھی اس واقعے میں سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس کی چند بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں.
ضلع گھوٹکی کے ریتی اور ڈہرکی اسٹیشنز کے درمیان ٹرین 7 جون کو رات 3 بجکر 30 منٹ پر پٹری سے اتر گئی تھی جس سے آٹھ گاڑیاں متوازی پٹری پر چلائی گئی تھیں چند منٹ بعد راولپنڈی سے سرسید ایکسپریس جو مخالف سمت سے آرہی تھی پٹری سے اترنے والی گاڑیوں سے ٹکرا گئی تھی ابتدائی رپورٹ کے مطابق جسے ریلوے قوانین کے تحت مشترکہ سرٹیفکیٹ کہا جاتا ہے، ٹیم کے ایک رکن کے علاوہ تمام نے مذکورہ وجہ سے اتفاق کیا جبکہ سائٹ کے معائنے کے بعد صورتحال کی وضاحت کی.
اس نے کہا کہ سائٹ کا دورہ کرنے والی ٹیم کو ایک ویلڈڈ ریل جوائنٹ تازہ ٹوٹا ہوا ملا تھا اور انہوں نے پٹری سے اترے ہوئے کوچز کو اس سے 76 فِٹ دور پایا اور تجویز دی کہ پٹری کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑوں کی فارنزک تجزیے کے بعد ذمہ داروں کا تعین کیا جائے ڈی ایس سکھر نے اس واقعے کے فورا بعد صحافیوںسے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ سکھر ڈویژن میں اپ اور ڈاﺅن دونوں ٹریک پر تقریبا 6 ہزار جوڑ ہیں اور جس مقام پر یہ سانحہ پیش آیا وہ ویلڈڈ جوڑوں میں سے ایک تھا ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس صرف ایک ویلڈنگ مشین تھی اور وہ بھی ناقص معیار کی تھی انہوں نے تجویز دی تھی کہ پورے ٹریک کو فوری بنیادوں پر بحالی کی ضرورت ہے.

اس وقت سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں :
کورونا ویکسین کی دوسری خوراک کے لیے ..
کورونا ویکسین کی دوسری خوراک کے لیے ایس ایم ایس کی ضرورت نہیں ہے

بھائی کے قتل پر جمشید دستی کا بیان ..
بھائی کے قتل پر جلاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 اگست ۔2021 ) وفاقی حکومت کے انسپکٹر آف ریلویز کی جانب سے کی گئی انکوائری میں کہا گیا ہے کہ جون میں ڈہرکی میں دو مسافر ٹرینوں کے درمیان تصادم جس کے نتیجے میں 67 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، کی اصل وجہ ریل جوائنٹ کی ناقص دیکھ بھال تھی. رپورٹ کے مطابق وزارت ریلوے کو وفاقی حکومت کے انسپکٹر آف ریلویز کی جانب سے پیش کی گئی انکوائری میں بتایا گیا کہ انکوائری میں 20 سے زائد عہدیداروں کو گرفتار کیا گیا جن میں ریلوے سکھر ڈویژن کے ڈویڑنل سپرنٹنڈنٹ بھی شامل تھے جو ٹریک کی غیر مناسب دیکھ بھال کے حوالے سے غفلت کے ذمہ دار تھے.

ڈی ایس سکھر طارق لطیف نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ ہاں میں نے اس رپورٹ کے بارے میں سنا ہے جس نے مجھے ناقص نگرانی کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا ہے ان کا کہنا تھا کہ میں پہلے ہی جانتا تھا کہ ایف جی آئی آر مجھے قربانی کا بکرا بنائیں گے اس کے باوجود کہ میں نے ہیڈ کوارٹر کو ان مسائل کے بارے میں اچھی طرح سے آگاہ کردیا تھا جو سکھر ڈویژن کے آپریشنل دائرہ کار میں کسی بھی بڑے حادثے کا باعث بن سکتے ہیں.
پی آر بورڈ کے چیئرمین اوروفاقی سیکرٹری ڈاکٹر حبیب الرحمان گیلانی نے ایف جی آئی آر کی رپورٹ کی تصدیق سے انکار کر دیا حبیب الرحمان نے کہا کہ مجھے ہفتے کی رات یہ رپورٹ موصول ہوئی تاہم اس کے اگلے روز چھٹی کی وجہ سے میں اسے پڑھ نہیں سکا میں اس کو منظوری کرکے حتمی منظوری کے لیے وزیر ریلوے کو پیش کیے بغیر تصدیق نہیں کر سکتا. حادثے کے فوراً بعد چند جونیئر عہدیداروں کی ابتدائی رپورٹ میں بھی ریل جوائنٹ کی ناقص اور نامناسب ویلڈنگ کی نشاندہی کی گئی تھی اس واقعے میں سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس کی چند بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں.
ضلع گھوٹکی کے ریتی اور ڈہرکی اسٹیشنز کے درمیان ٹرین 7 جون کو رات 3 بجکر 30 منٹ پر پٹری سے اتر گئی تھی جس سے آٹھ گاڑیاں متوازی پٹری پر چلائی گئی تھیں چند منٹ بعد راولپنڈی سے سرسید ایکسپریس جو مخالف سمت سے آرہی تھی پٹری سے اترنے والی گاڑیوں سے ٹکرا گئی تھی ابتدائی رپورٹ کے مطابق جسے ریلوے قوانین کے تحت مشترکہ سرٹیفکیٹ کہا جاتا ہے، ٹیم کے ایک رکن کے علاوہ تمام نے مذکورہ وجہ سے اتفاق کیا جبکہ سائٹ کے معائنے کے بعد صورتحال کی وضاحت کی.
اس نے کہا کہ سائٹ کا دورہ کرنے والی ٹیم کو ایک ویلڈڈ ریل جوائنٹ تازہ ٹوٹا ہوا ملا تھا اور انہوں نے پٹری سے اترے ہوئے کوچز کو اس سے 76 فِٹ دور پایا اور تجویز دی کہ پٹری کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑوں کی فارنزک تجزیے کے بعد ذمہ داروں کا تعین کیا جائے ڈی ایس سکھر نے اس واقعے کے فورا بعد صحافیوںسے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ سکھر ڈویژن میں اپ اور ڈاﺅن دونوں ٹریک پر تقریبا 6 ہزار جوڑ ہیں اور جس مقام پر یہ سانحہ پیش آیا وہ ویلڈڈ جوڑوں میں سے ایک تھا ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس صرف ایک ویلڈنگ مشین تھی اور وہ بھی ناقص معیار کی تھی انہوں نے تجویز دی تھی کہ پورے ٹریک کو فوری بنیادوں پر بحالی کی ضرورت ہے.


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv