
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) افغانستان کے مختلف علاقوں میں حکومتی فورسز اور طالبان کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے جبکہ جمعے کے روز سے طالبان اب تک ملک کے پانچ صوبائی دارالحکومتوں پر قبضے کا دعوی کر چکے ہیں۔ اس دوران طالبان نے جنگ بندی معاہدے سے بھی انکار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دوحہ میں طالبان کے ایک ترجمان نے الجزیرہ ٹی وی نیٹ ورک کو بتایا ہے کہ افغان حکومت کے ساتھ جنگ بندی کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے۔
طالبان قیادت نے امریکا کو بھی افغانستان میں مزید مداخلت سے باز رہنے کے لیے متنبہ کیا ہے۔
امریکا افغانستان سے اپنی تقریبا ًافواج کا انخلا مکمل کر چکا ہے تاہم اس کے باوجود اس کی فضائیہ حکومتی فورسز کی مدد کے لیے طالبان کے خلاف فضائی حملے کرتی رہی ہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
اسی تناظر میں طالبان نے امریکا کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں اپنی مزید مداخلت سے باز رہے۔
گزشتہ روز طالبان نے دفاعی نکتہ نظر سے اہم شمالی شہر قندوز پر قبضہ کرنے کا دعوی کیا تھا تاہم افغان وزارت دفاع کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ قندوز میں شدت پسندوں کے خلاف کلین اپ آپریشن جاری ہے جس میں طالبان کو کافی جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ قندوز پر دوبارہ اپنا مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش میں ہے۔
لیکن خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق طالبان شہر کے مرکز میں موجود ہیں اور بڑی تعداد میں ہوائی اڈے پر بھی جمع ہو چکے ہیں۔
گزشتہ روز بعض افغان حکومتی اہلکاروں نے بھی اس بات کی تصدیق کی تھی کہ قندوز کے تقریباً ہر علاقے میں شدید لڑائی جاری ہے۔ شہر میں موجود اے ایف پی کے رپورٹر نے بھی قندوز پر طالبان کے قبضہ ہونے کی تصدیق کی تھی۔
کہا جا رہا ہے کہ قندوز پر طالبان کا قبضہ ان کی ایک بڑی کامیابی ہے جبکہ حکومت کے لیے ایک بڑا دھچکاہے۔ اتوار کے روز ہی طالبان نے
سر پل اور طالقان پر بھی قبضہ کرنے کا دعوی کیا تھا اور اس طرح ایک ہی دن میں طالبان نے تین بڑے شہروں پر قبضہ کر لیا۔
گزشتہ چند روز کے دوران طالبان پانچ صوبائی دارالحکومتوں پر اپنا کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔
ہفتہ سات اگست کے روز طالبان نیجوزجان کے صوبائی دارالحکومت شبرغان پر قبضہ کر لیا تھا جس کی کابل حکومت پہلے ہی تصدیق کر چکی ہے جبکہ چھ اگست جمعے کے روز سب سے پہلے صوبے نمروز کے دارالحکومت زرنج پر طالبان نے کنٹرول حاصل کیا تھا۔
اس دوران ہرات کے نواح میں بھی طالبان اور حکومتی فورسز کے مابین شدید لڑائی کی اطلاعات ہیں، جبکہ لشکرگاہ اور قندھار پر قبضے کے لیے شدید لڑائی جاری ہے۔
Comments