
اسلام آباد (نیوز ڈٍیسک) طالبان نے امریکی حکام کو پیغام دیا ہے کہ صدر اشرف غنی کو کہیں استفعیٰ دے کر اقتدار حوالے کر دیں۔ طالبان قیادت نے امریکی انتظامیہ کے عہدیداران کوآگاہ کیا کہ وہ افغانستان پر قبضہ کے بعد دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کرکے افغانستان میں قیام امن عمل اور اقتدار شراکت داری کے عمل کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں گے۔
طالبان سمجھتے ہیں کہ عالمی برادری کے ساتھ کام کرنے کے لیے انہیں کیا حکمت عملی اختیار کرنی ہے۔جب تک افغانستان مشن مکمل نہیں پوتا اس وقت تک کسی بھی ایشو پر حتمی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے امریکی عہدیداران کو پیغام دیا کہ وہ صدر غنی کو کہیں کہ اب بھی وقت ہے کہ وہ مستعفی ہو کر اقتدار ان کے حوالے کر دیں اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو پھر انہیں افغانستان کی سرزمین سے بھاگنا ہو گا۔
امریکا کو خدشہ ہے کہ طالبان کے افغانستان پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد وہ دیگر کالعدم تنظیموں کے ساتھ مل کر دنیا کو کسی بڑی جنگ میں نہ دھکیل دیں۔دوسری جانب امریکا نے طالبان سے کہا ہے کہ اگر وہ ملک کا کنٹرول سنبھال لیتے ہیں تو امریکی سفارتخانے پر حملہ نہ کریں۔ امریکی اخبار کے مطابق امریکی مذاکرات کار طالبان سے یقین دہانی چاہتے ہیں کہ اگر وہ امداد حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ملک پر کنٹرول حاصل کرنے کی صورت میں وہ دارالحکومت کابل میں موجود امریکی سفارتخانے کو نشانہ نہ بنائیں۔
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ میں ایک بات واضح کردوں کہ افغانستان میں امریکی سفارتکانے کھلے رہیں گے اور ہم اپنا سفارتی کام جاری رکھیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی بڑھتی ہوئی پیش قدمی کے سبب افغانستان میں بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات اور عدم استحکام کے حوالے سے ہمیں شدید تحفظات ہیں۔
Comments