Social

فن لینڈ ، محققین نے لیبارٹری میں کافی کے بیج تیار کر لیے

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) فِنش ٹیکنیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ہائیکو ریشر نے نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعی کافی ہے اور اس کی افزائش میں کافی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ ان کی ٹیم کا خیال ہے کہ لیبارٹری میں تیار کی گئی کافی ماحولیاتی مسائل کے بغیر پیدا کی گئی ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اگر اس انداز کی پائیدار کافی تیار کر لی جاتی ہے، تو اس کی وسیع پیمانے پر پیداوار کا امکان روشن ہو جائے گا۔
’خوراک کافی ہے، سب کے لیے، آپ کی مدد سے‘

لیبارٹری میں پیدا کردہ کافی
فن لینڈ کے سائنسدانوں نے لیبارٹری میں کافی کی افزائش کافی کے پودے کے خلیات سے کی۔ ان خلیات کو انتہائی نگرانی میں ایک کنٹرول درجہ حرارت پر پنپنے دیا گیا۔


اس مقصد کے لیے روشنی اور آکسیجن کی مناسب مقدار کا بھی خیال رکھا گیا۔ سائنسدان ہائیکو ریشر کا کہنا ہے کہ اس طریقے سے حاصل کردہ کافی بینز کو جب بھوننے کے بعد پیس کر باریک پاؤڈر کی شکل دی جاتی ہے، تو پھر اس پاؤڈر سے روایتی انداز میں کافی بنائی جا سکتی ہے۔

لیبارٹری میں کافی پیدا کرنے کا طریقہ
ہائیکو ریشر کی ٹیم نے لیبارٹری میں کافی پیدا کرنے کے لیے وہی طریقہ اپنایا جو لیبارٹری میں گوشت پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جا چکا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ سنگاپور میں مویشیوں کے گوشت کے ساتھ ساتھ لیبارٹری میں پیدا کردہ گوشت کی فروخت کی بھی باضابطہ منظوری دی جا چکی ہے۔ اس طرح سنگاپور وہ پہلا ملک بن گیا ہے، جہاں لیبارٹری میں پیدا کردہ گوشت کی فروخت قانونی عمل ہے۔
زیادہ گرم مشروب نہ پئیں، کینسر کا خطرہ

کافی اور تحفظ ماحول
ہائیکو ریشر کا کہنا ہے کہ اس وقت کافی کی پیداوار کو بعض سنگین ماحولیاتی مسائل کا سامنا ہے اور اس میں بڑھتا ہوا درجہ حرارت بہت اہم ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ درجہ حرارت کے بڑھنے سے کسانوں کو کافی کے پودوں سے نئی قسم کی کافی کی پھلیاں کم مقدار میں حاصل ہو رہی ہیں۔ مختلف ممالک کے کسان اپنی اس مشکل کو کم کرنے کے لیے اور کافی کے نئے پودوں کو لگانے کی خاطر بارانی جنگلات کی صفائی جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس طرح جنگلات ختم کیے جانے کو ماحول دشمنی قرار دیا جا رہا ہے۔
ہائیکو ریشر کا یہ بھی کہنا ہے کہ کسانوں کو کافی کی پھلیوں کو مارکیٹ تک لے جانے یا کارخانوں تک پہنچانے کے لیے ٹرانسپورٹ درکار ہوتی ہے اور اس مقصد کے لیے زمین سے حاصل شدہ ایندھن استعمال ہوتا ہے جو سبز مکانی گیسوں کے اخراج کا بھی بڑا ذریعہ ہے۔

لیبارٹری میں پیدا کردہ کافی کا نقصان
فن لینڈ کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ لیبارٹری میں پیدا کی جانے والی کافی کے آزمائشی مرحلے کے بعد اگر اس کی وسیع پیمانے پر پیداوار شروع کی جاتی ہے، تو اس پر محنت کم لگے گی اور پیداوار زیادہ حاصل ہو گی۔ یہی اس کے ماحول دوست اور ایک دیرپا طریقہ ہونے کا سب سے اہم پہلو ہے۔

پالیسی ماہرین کا کہنا ہے کہ لیبارٹری میں کافی کی افزئش یقینی طور پر ماحول دوست ہے لیکن اس کو عام کرنے سے بیروزگاری اور غربت بڑھے گی کیونکہ کافی کی کاشت کرنے والے کسانوں اور ان کے خاندانوں کو شدید مالی مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔

لیبارٹری کی کافی اور فن لینڈ
ہائیکو ریشر کے مطابق کافی کا ذوق رکھنے والوں کے لیے لیبارٹری میں پیدا کردہ کافی کا ذائقہ ہی سب سے اہم ہو گا۔ ابھی تک ذائقے کے انتہائی حساس غدود رکھنے والے افراد ہی اس کو چکھ سکے ہیں۔

’ہارٹ اٹیک کے خطرے کے خلاف دو سے تین کپ کافی روزانہ‘

ذائقے کے غدود کی ماہر ہائیکی ایسالا کا کہنا ہے کہ ابھی تک ذائقہ چکھنے والے افراد کو یہ اجازت دی گئی ہے کہ وہ کافی کا گھونٹ بھریں لیکن معدے میں اتارنے کے بجائے اس کو تھوک دیں۔

ان کا کہنا ہے کہ کھیت سے زرعی پیداوار کے طور پر حاصل شدہ کافی کے مقابلے میں لیبارٹری میں پیدا کردہ کافی میں کڑواہٹ کم ہے۔
فن لینڈ میں لیبارٹری کافی کو بہت وقعت دی جا رہی ہے کیونکہ یہ ملک دنیا میں سب سے زیادہ کافی پینے والا ملک ہے۔ قومی اوسط کے اعتبار سے فن لینڈ کا ہر بالغ شہری سال میں اتنی کافی پی جاتا ہے کہ اس کی تیاری میں کافی کے دس کلو بیج استعمال ہوتے ہیں۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv