
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک) حکومت نے کارخانوں اور فیکٹریوں پر بلااجازت چھاپے مارنے پر پابندی لگا دی ۔ دنیا نیوز کے مطابق حکومت کی جانب سے کارخانوں اور فیکٹریوں پر بلااجازت چھاپے مارنے پر پابندی عائد کی گئی ہے ، جس کے تحت آئندہ انسپکشن ٹیم کے لیے پورٹل کے ذریعے پیشگی اجازت لینا لازمی قراردے دیا گیا ہے۔سیکریٹری سرمایہ کاری بورڈ فرینہ مظہر کے مطابق ملک میں 22 سپیشل اکنامک زون کے منصوبوں پر کام ہو رہاہے ، ان میں سے چار سی پیک کے تحت بنائے جا رہے ہیں ، چین کی 200 اور 80 مقامی کمپنیاں ملک میں سرمایہ کاری کی خواہشمند ہیں ، اس کے علاوہ پاکستان میں الیکٹرانک اور ہائبرڈ گاڑیوں کی تیاری میں بھی سرمایہ کاری مزید بڑھ رہی ہے اور جاپان اس شعبے میں مزید سرمایہ کاری کے لیے تیار ہے۔
دوسری طرف قطر کی جانب سے پاکستان کے ایل این جی امپورٹ ٹرمینل میں سرمایہ کاری کا امکان پیدا ہوگیا ، خلیجی ملک پاکستان کی مدد کے لیے اگلے درآمدی ٹرمینل میں سرمایہ کاری کرے گا ، انرجی کا ٹرمینل ملک کا سب سے بڑا ٹرمینل ہوگا جس میں سالانہ 1 بلین کیوبک فٹ گیس درآمد کرنے کی گنجائش ہوگی ، اس حوالے سے بلومبرگ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مائع قدرتی گیس کا دنیا کا سب سے بڑا فراہم کنندہ ملک قطر تیزی سے بڑھتے ہوئے خریداروں میں سے ایک کی مدد کرنے کے لیے پاکستان کے اگلے درآمدی ٹرمینل میں سرمایہ کاری کرے گا ، اس ضمن میں قطر انرجی کی ایک ذیلی کمپنی قاسم ٹرمینل ہولڈنگ کمپنی نے انرجی ٹرمینل پرائیویٹ لمیٹڈ میں حصہ لینے کے لیے حکومت پاکستان کے ساتھ کلیئرنس کے لیے درخواست دی ہے۔
بلومبرگ کی رپورٹ سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب قطر اگلی دہائی کے دوران ڈرامائی طور پر پیداوار بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے، جس کے لیے مشرق وسطیٰ کی قوم کو اپنے ایندھن کے لیے مزید خریدار تلاش کرنے کی ضرورت ہوگی ، قطر پہلے ہی پاکستان کو گیس فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور اس کی تازہ ترین طویل مدتی ڈیل اس سال شروع ہونے والی ہے جب کہ پاکستان اگلے پانچ سالوں میں بنگلہ دیش اور تھائی لینڈ کے ساتھ ابھرتے ہوئے ایشیا میں ایل این جی کی ترقی پر غلبہ حاصل کرنے جا رہا ہے ، تینوں ممالک 2021-25 کے دوران ایل این جی کی درآمدات کو تقریباً دوگنا کر دیں گے ، جن میں سے پاکستان اس وقت دو ایل این جی ٹرمینلز چلا رہا ہے جب کہ Energas اور جاپان کی Mitsubishi Corp ملک کے پہلے دو پرائیویٹ پراجیکٹس بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔
Comments