
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) : حکومت نے منی بجٹ لانے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ہوئے معاہدے کے تحت 'منی بجٹ' کو حتمی شکل دے دی ہے جس میں 6 کھرب روپے کی مالی ایڈجسٹمنٹس اور اخراجات کی کٹوتیاں شامل ہیں۔ منی بجٹ میں جن ایڈجسٹمنٹس کو حتمی شکل دی گئی اس میں حکومت نے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت اخراجات میں 2 کھرب روپے کی کمی اور حکومت کے عمومی اخراجات میں 50 ارب روپے کی کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ ٹیکس استثنیٰ واپس لینے سے حکومت کو تقریباً 350 ارب روپے حاصل ہوں گے۔ آئی ایم ایف 7 کھرب روپے کے ٹیکس اقدامات کا خواہشمند ہے ، جس میں ٹیکس استثنیٰ واپس لینا اور ٹیکس سلیبز پر نظر ثانی شامل ہے۔
تاہم رواں مالی سال کے لیے ہوئے معاہدے میں صرف 350 ارب روپے کا ٹیکس استثنیٰ ختم کیا جائے گا اور اشیائے خورونوش، کھاد اور کیڑے مار ادویات پر یہ استثنیٰ برقرار رہے گا۔
اس کے علاوہ منی بجٹ میں وفاقی حکومت نے درآمد شدہ موبائل فونز پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کر کے ٹیکس بڑھانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ نیوز بریفنگ کے دوران ترجمان وزارت خزانہ مزمّل اسلم نے بتایا کہ موبائل فون کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ کو ختم کیا جا رہا ہے۔ نہ صرف موبائل فون کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم ہوگی بلکہ موبائل فونز کی درآمد پر ٹیکسوں کی شرح میں بھی اضافہ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکس 200 ڈالر سے زائد قیمت کے موبائل فونز کی درآمد پر بڑھایا جا رہا ہے۔ 17 فیصد سیلز ٹیکس نافذ کرنے سے ہو گا یہ کہ دس ہزار روپے کے موبائل کی قیمت 11 ہزار 700 روپے ہو جائے گی، اسی طرح 50 ہزار روپے والے موبائل کی قیمت بڑھ کر 58 ہزار 500 روپے اور ایک لاکھ والے موبائل کی قیمت ایک لاکھ 17 ہزار روپے ہو جائے گی۔
Comments