
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے گوادر میں جاری احتجاجی دھرنے کا نوٹس لے لیا ہے۔وزیراعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں جاری احتجاج اور دھرنے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے غیر قانونی ماہی گیری کے خلاف ایکشن کا حکم دیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو سے معاملے پر بات کروں گا۔
گوادر کے محنت کش ماہی گیروں کے جائزمطالبات سنے جائیں گے۔
حق دو تحریک بلوچستان کی کال پر گوادر میں تاریخی ریلی نکالی گئی۔ایک لاکھ کے قریب لوگوں نے ریلی میں شرکت کی۔ ریلی کے شرکاء میں اندرون بلوچستان سمیت کراچی سے بھی لوگ شامل تھ۔
ے اس موقع پر تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ اسٹبلشمنٹ اور حکمرانوں کی غاصبانہ رویوں کے خلاف آج گوادر میں لاکھوں کی تعداد میں ناراض بلوچ اکٹھے ہوئے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہم سی پیک کے خلاف نہیں ہیں مگر ہمیں سی پیک سے ہمیں ما سوائے فاقہ اور لاشوں سے اور کچھ نہیں ملا، سی پیک سے ہمیں بنیادی سہولیات، تعلیمی ادارے ، ہسپتال اور ٹیچروں کے بجائے ہزاروں کی تعداد میں فوجیاں اور چیک پوسٹیں ملی ہیں، انہوں نے کہا کہ آج کی حق دو بلوچستان ریلی میں لاکھوں کی تعداد میں خواتین بزرگ اور بچوں سمیت مختلف طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے شرکت کرکے حق دو بلوچستان کے نعرے لگائے ہیں ۔
اس ریلی کو بلوچستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اور تاریخی ریلی کہا جارہا ہے ۔پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈی والا نے کہاہے کہ گوادر میں جاری دھرنے پر حکمران جماعت کی خاموشی قابل افسوس اور قابل مذمت ہے۔ اپنے بیان میں سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ گوادر میں گذشتہ کئی روز سے حق دو تحریک کے تحت دھرنا جاری ہے، ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ خواتین اتنی بڑی تعداد میں اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر نکلیں ہیں۔
انہوںنے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومت کا مظاہرین کے جائز مطالبات اور دھرنے کو نظرانداز کرنا قابل افسوس ہے، سی پیک کو کامیاب تب ہی تصور کیا جائیگا جب مقامی لوگ خوش ہوں گے۔ انہوںنے کہاکہ گوادر کے مقامی لوگ پانی ایک ایک بوند کو ترس رہے ہیں، گوادر کے مقامی لوگ بجلی سمیت بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔ انہوںنے کہاکہ گوادر کے مقامی لوگوں کے جائز مطالبات کی حمایت کرتے ہیں اور ان کے ساتھ کھڑے ہیں، وفاقی اور صوبائی حکومت فوری طور پر مظاہرین سے مزاکرات شروع کرکے معاملے کا حل نکالے۔
Comments