Social

نوازشریف اور جہانگیر ترین کی تاحیات نااہلی ختم ہونے کی امید روشن ہو گئی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سابق وزیراعظم نوازشریف اور پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کی تاحیات نااہلی ختم کرنے سے متعلق اہم خبر آئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کے فیصلے کے خلاف درخواست تیار کر لی گئی ہے۔درخواست سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے تیار کی ہے جو جلد سپریم کورٹ میں دائر کی جائے گی۔
اس سے قبل سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون نے کہاہے کہ کسی بھی شخص کو تاحیات نااہل نہیں قرار دیا جاسکتا، اس حوالے سے سپریم کورٹ بار کے تمام عہدیداروں سے مشاورت مکمل کرلی گئی ہے اور آئندہ ہفتے تاحیات نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائرکی جائے گی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس 2021 کے خلاف سپریم کورٹ بار نے پٹیشن تیار کرلی ہے جو جلد سپریم کورٹ میں دائر کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بار کسی آڈیو اور وڈیو کی سیاست میں نہیں پڑے گی۔قبل ازیں بھی احسن بھون نے کہا تھا کہ تاحیات نااہلی کا قانون بھی جلد چیلنج کیا جائیگا۔ احسن بھون نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ازخود نوٹس میں اپیل کے معاملے پر دوبارہ غور کریں گے۔ اللہ کے پاس بھی توبہ کا دروازہ ہے۔خدائی اختیار تو کسی انسان کے پاس نہیں۔
پارلیمنٹ سپریم ہے اس پر سوال نہیں اٹھانا چاہئیے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی لوگوں کو اپنے ووٹرز پر اعتماد کرنا چاہئیے پھر نظام بھی تبدیل کر سکیں گے۔ پارلیمنٹ نے ترمیم کے ذریعے ہر آنے والے آرمی چیف کے لیے دروازہ کھول دیا ہے۔فوج بھی ہمارا ادارہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پوری عمر کی نااہلیت قانون کے برخلاف ہے۔ انہوں نے کہاکہ ججز سینیارٹی کا معاملہ بھی حل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
قبل ازیں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ایڈووکیٹ احسن بھون نے کہا ہے کہ نو منتخب باڈی کی چیف جسٹس سے ملاقات میں اپنے مطالبات ان کے سامنے رکھے ہیں۔جوڈیشل کمیشن میں ججز کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے بار کی آواز نہیں سنی جاتی ، اچھے ججز ملیں گے تو ہی حصول انصاف ہوگا ،از خود نوٹس کے اختیارات استعمال کرنے کے پیرا میٹرز ہونے چاہیے ،184(3) کے تحت ہونے والے فیصلوں پر اپیل کا حق ہونا چاہیے۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv