
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) : وزیراعظم نے گذشتہ روزمنی بجٹ لانے کے حوالے سے کابینہ اجلاس میں کھل کر بات چیت کی۔ وزیراعظم کل وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں منی بجٹ پر دوبارہ بریفنگ دیں گے۔اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ عالمی اداروں کے قرض،سود واپس کرنے کے لیے انہی سے قرض واپس لینے پڑتے ہیں۔سابق حکمرانوں نے عالمی اداروں سے قرض لے کر ہمیں غلام قوم بنا دیا۔
ماضی میں اربوں ڈالر قرض نہ لیے جاتے تو ملک دلدل میں نہ پھنستا۔سابق حکمرانوں کے غلط فیصلوں کو قوم کو آج بھگتنا پڑ رہا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ کثیر ٹیکس عالمی اداروں کو سود کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے۔قوم سابق حکمرانوں کی عیاشیوں کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔ مشیر خزانہ نے وضاحت کی کہ منی بجٹ کے لیے آئی ایم ایف سے شرائط بھی منوانی ہیں۔
خیال رہے حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ ہوئے معاہدے کے تحت منی بجٹ لانے کی تیاریاں کر لی ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گذشتہ روز بھی منی بجٹ پر بات کی گئی ۔ حکومت کی جانب سے تیار کیے جانے والے منی بجٹ میں جن ایڈجسٹمنٹس کو حتمی شکل دی گئی ہے اس میں حکومت نے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت اخراجات میں 2 کھرب روپے کی کمی اور حکومت کے عمومی اخراجات میں 50 ارب روپے کی کمی کا فیصلہ کیا ہے۔
منی بجٹ کے حوالے سے ترجمان وزارت خزانہ نے کہا کہ منی بجٹ میں عام آدمی کے استعمال کی کسی چیز پر ٹیکس نہیں لگے گا۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھا اور کئی ممالک کے کورونا وبا کی وجہ سے قرض بڑھے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں مہنگائی ہے لیکن ہم مینیج کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور 6 ماہ میں کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتیں نیچے لے کر آئے ہیں البتہ ملک سے باہر سے آنے والی چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
ترجمان وزارت خزانہ نے مزید کہا کہ منی بجٹ میں عام آدمی پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا گیا ہے، منی بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگا رہے اور اس میں عام آدمی کے استعمال کی کسی چیز پر بھی ٹیکس نہیں لگے گا۔ جبکہ اپوزیشن نے بھی حکومت کے منی بجٹ کو بلڈوز کرنے کے لیے پلان تیار کر رکھا ہے۔
Comments