
لاہور (نیوز ڈیسک) میٹرو بس اور اورنج ٹرین کے بعد لاہور والوں کو اب ایک اور جدید ٹرانسپورٹ منصوبہ ملے گا، لاہور میں ٹرام سروس شروع کرنے کا فیصلہ۔تفصیلات کے مطابق پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے ترقیاتی منصوبے تیار کرنے والے ادارے ایل ڈی اے نے شہر کیلئے ایک اور ماس ٹرانزٹ منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل 24 نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایم ڈی اے نے لاہور میں ٹرام سروس کے منصوبے کا خاکہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش کر دیا ہے۔
ایل ڈی اے کے پیپر ورک کے مطابق ٹرام سروس لاہور کی مصروف اور طویل ترین شاہراہ کینال روڈ پر چلائی جائے گی۔ 22 کلومیٹر طویل لاہور کینال روڈ پر ٹرام سروس کیلئے کل 21 سٹیشنز تعمیر کیے جائیں گے۔ 22 کلومیٹر ٹریک پر چلنے والی ٹرام کی رفتار 25 سے 30 کلومیٹر فی گھنٹہ ہو گی۔
ایل ڈی اے کے پیپر ورک کے مطابق ٹرام سروس کے منصوبے پر کل 21 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے ایل ڈی اے کو اس منصوبے کے حوالے سے تفصیلی ورکنگ کی ہدایت کی ہے۔ دوسری جانب صوبائی حکومت نے لاہور شہر کے دوسرے مہنگے ترین منصوبے کے آغاز کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ بدھ کے روز وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ایوان وزیر اعلیٰ میں ویڈیو لنک اجلاس ہوا جس میں گلبرگ تا موٹر وے ایلی ویٹڈ ایکسپریس وے منصوبے کی منظوری دی گئی ۔
بتایا گیا ہے کہ ایلیویٹڈ ایکسپریس وے میگا پراجیکٹ کی لاگت میں منصوبہ شروع ہونے سے قبل ہی 11 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ لاگت میں اضافے کی وجہ منصوبے کے تعمیراتی مٹیریل کی قیمتوں میں اضافہ بتائی گئی ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال 2021 میں ایلی ویٹڈ ایکسپریس وےمنصوبےکا ابتدائی تخمینہ 50 ارب روپے لگایا گیا تھا، جو اب بڑھ کر 61 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے ۔
وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ کی منظوری ملنے کے بعد ایل ڈی اے نے نئی لاگت کے مطابق منصوبے کے پی سی ون کی تیاری شروع کردی ہے۔ ایل ڈی اے نے دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ منصوبہ فروری 2022ء سے شروع ہونے کے بعد ایک سال میں مکمل کرلیا جائے گا۔ ایلی ویٹڈ ایکسپریس وے منصوبے کو اورنج لائن میٹرو ٹرین کے بعد لاہور شہر کا دوسرا مہنگا ترین منصوبہ بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ مختلف دعووں کے مطابق اورنج لائن منصوبے پر 200 ارب روپے سے زائد خرچ ہوئے، جبکہ شہر کے پہلے ماس ٹرانزٹ منصوبے میٹرو بس پر تقریباً 30 ارب روپے خرچ ہوئے تھے۔
Comments