
لاہور(نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ اتنی بڑی چوری اور ڈاکہ! عمران خان بنارسی ٹھگوں کا بھی باپ نکلا، ثاقب نثار اور کھوسہ نے عمران خان کو صادق اور امین کا سرٹیفکیٹ دیا ، لیکن وہ سب سے بڑا چور ثابت ہوا ،پوری قوم اس کی چوری کومہنگائی کی شکل میں بھگت رہی ہے، اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ناانصافی کو قوم کے سامنے لا رہا ہے۔
انہوں نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا کرشمہ ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں باطل کو مٹاتا ہوں اور سچ کو سامنے لاتا ہوں۔قدرت کا کرشمہ دیکھیئے مجھے تو اپنے بیٹے سے 10ہزار درہم کی تنخواہ نہ لینے پر زندگی بھر کیلئے نااہل قرار دے دیا، پارٹی کی صدارت سے ہٹا دیا گیا، اور جیلوں میں ڈال دیا گیا۔
ثاقب نثار اور کھوسہ نے عمران خان کو صادق اور امین کا سرٹیفکیٹ دیا ہوا تھا، وہ جس کو صادق اور امین کا سرٹیفکیٹ دیا ہوا تھا وہ پاکستان کا سب سے بڑا چور ثابت ہوا ہے۔
یہ اللہ کے فیصلے ہیں، وقت لگا ہے کہ لیکن سب کچھ سامنے آگیا ہے۔ بنارسی ٹھگ بڑے مشہور ہوتے تھے، بنارسی ٹھگوں کا سب نے سنا ہوگا، عمران خان بنارسی ٹھگوں کا بھی باپ نکلا۔ چوری اتنا بڑا ڈاکہ ؟ پاکستان کی تاریخ میں اتنی بڑی چوری نہیں ہوئی، پھر صادق اور امین کا سرٹیفکیٹ بھی دیا گیا، نوازشریف اور ہماری حکومت کیخلاف جو ظلم ہوا، اللہ تعالیٰ اس ناانصافی کو قوم کے سامنے لا رہا ہے۔
پوری قوم اس کی چوری کومہنگائی کی شکل میں بھگت رہی ہے، پاکستان کو ٹھگوں کے حوالے کردیا گیا ہے۔دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدراور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے اپنے بیان کہا کہ آئین پاکستان اور قانون کے تحت کوئی چور اور جھوٹا وزیراعظم نہیں ہوسکتا، قانون کے تحت ’چور‘ اور ’جھوٹا‘ ثابت ہوجانے والے عمران نیازی استعفی دیں، یہ آئین ، قانون اور سیاسی اخلاقیات کا تقاضا ہے کہ عمران نیازی عہدے سے ہٹ جائیں۔
الیکشن کمیشن کی تحقیقاتی کمیٹی نے کہا کہ عمران نیازی صادق ہیں نہ امین۔ تحقیقاتی کمیٹی نے بتایا کہ عمران نیازی نے چوری کی اور جھوٹ بولا۔ قانون واضح ہے کہ حقائق چھپانے، چوری کرنے اور جھوٹ بولنے والا آئینی، حکومتی اور سیاسی عہدہ نہیں رکھ سکتا۔ نوازشریف جیسے مقبول عوامی وزیراعظم پر قانون لاگو ہوسکتا ہے تو عمران نیازی پر کیوں نہیں؟ نوازشریف کے خلاف پانامہ کی جے آئی ٹی بن سکتی ہے، سپریم کورٹ کے فاضل جج نگران ہو سکتے ہیں تو عمران نیازی کے لئے ایسا کیوں نہیں ؟ نوازشریف کے خلاف مقدمے کی طرح عمران نیازی کے خلاف روزانہ بنیادوں پر سماعت کی جائے ۔
آئین اور قانون کے مطابق قانون کا یکساں اطلاق ایک لازمی تقاضا ہے جسے پورا ہونا چاہئے۔ عمران نیازی اوران کی جماعت پر قانون کے تحت یہ فرد جرم الیکشن کمشن کی تحقیقاتی کمیٹی نے عائد کی ہے۔ ملک میں اس وقت کوئی وزیراعظم نہیں، ملک آئینی وقانونی خلا میں چل رہا ہے ۔ پارلیمنٹ کا اس وقت کوئی قائد ایوان نہیں ۔ آئین اور قانون کے تحت عمران نیازی پاکستان کے فیصلے نہیں کرسکتے ۔
اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد سے جو بھی حکومتی فیصلے ہوں گے، وہ آئینی اور قانونی نہیں۔ آئی ایم ایف سے معاہدے، منی بجٹ پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔ وہ تمام لوگ آئینی عہدوں سے استعفی دیں جن کے نام فارن فنڈنگ کیس میں آرہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے چار ملازمین سمیت تمام ملوث افراد کے خلاف قانون کے تحت بلاتاخیرکارروائی شروع کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد ملک میں آئینی بحران پیدا ہوچکا ہے ۔
اپوزیشن سے ملک میں پیدا ہونے والے اس سنگین آئینی بحران پر مشاورت کروں گا۔ آئین اور قانون پر یقین رکھنے والی جماعتوں اور ارکان کو ملک کو آئینی بحران سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، باہر سے اور کس نے کتنا پیسہ دیا، اس کی مزید تحقیق ابھی باقی ہے، پی ٹی آئی کے انٹرنیشنل اکاﺅنٹس کی تفصیل سامنے لائی جائے ۔ غیرملکی افراد اور کمپنیوں سے غیرقانونی پیسہ لینے والے جوہری پاکستان کے لئے خطرہ ہیں۔
غیرقانونی فارن فنڈنگ کیس میں کسی مغربی ملک میں رپورٹ آتی تو وزیراعظم استعفی دے چکا ہوتا۔ اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے صفحہ 92 پر لکھا ہےکہ 2009 سے2013 تک پی ٹی آئی نے 53 بینک اکاﺅنٹس چھپائے۔ الیکشن کمشن کی سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے 2009 سے 2013 تک 12اکاونٹس ظاہر کئے۔ اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ 2009 سے 2013 تک پی ٹی آئی کے بینک اکاﺅنٹس کی تعداد 65 تھی۔
Comments