Social

نیب نے ہر ایک پر دہشت پھیلا رکھی ہے۔ سپریم کورٹ کے ریمارکس

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) : سپریم کورٹ میں سابق چیف سیکرٹری خیبرپختونخواہ کے خلاف تحقیقات روکنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) سے وضاحت طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ نیب بتائے کس اختیار کے تحت انکوائری دوبارہ شروع کی ؟ جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ ملزم کی پلی بارگین کرنے کے بعد نیب کا کیا اختیار بنتا ہے ؟ ڈیپارٹمنٹ نے صحیح کیا یا غلط کیا، نیب نے دوبارہ انکوائری کس قانون کے تحت شروع کی؟ نیب نے قانون کے اندر اور اپنے دائرہ اختیار میں ہی رہنا ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے ہر ایک پر دہشت پھیلا رکھی ہے اور کیا نیب نے کیس میں سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو بھی شامل کر لیا ہے ؟ نیب کی جانب سے ہر ایک کو بلا کر کہا جاتا ہے جواب جمع کروائیں۔

نیب کے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ زاہد عارف، انکوائری افسر سیال قیوم، سابق چیف سیکریٹری کو ہی ملزم بنایا گیا، یہ انکوائری پشاور ہائی کورٹ نے کالعدم کر دی ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیس ختم ہونے کے بعد دوبارہ کس قانون کے تحت انکوائری شروع کی۔ نیب دنیا کے تمام امور کا انچارج نہیں ہے۔ اسپیشل پراسیکیوٹر نیب ناصر مغل نے بتایا کہ ملزم زاہدعارف نے پلی بارگین کے ذریعے 17 ملین جمع کرائے، ریاض نور نے پلی بارگین کے باوجود ملزم کو ملازمت پر بحال کر دیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے تنبیہہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے قانون کے اندر اور اپنے دائرہ اختیار میں ہی رہنا ہے۔ جس کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان میں کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئی۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv