Social

چاہتے ہیں الیکشن کا عمل شفاف اور کسی بھی دباؤ سے پاک ہو چیف جسٹس عمرعطا بندیال کے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) : سپریم کورٹ میں خیبرپختونخواہ کے بلدیاتی انتخابات میں چیئرمین کی نشست پر الیکشن کمیشن کے ری پول کے حکم کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ کامران مرتضیٰ کے وکیل لطیب کھوسہ نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ لکی مروت کی تحصیل سرائے نورنگ میں چیئرمین کے الیکشن کے دوران امن و امان کی صورتحال بگڑنے پر ری پول کا حکم دیا گیا، صرف ایک پولنگ اسٹیشنز پر صفر ووٹ کاسٹ ہوئے باقی تمام پر پولنگ کا عمل نارمل رہا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کرتے ہوئے ریمارکس دئے کہ خواتین کے پولنگ اسٹیشن کے باہر فائرنگ ہوئی اس پر کیا کہیں گے؟ ریٹرننگ افسر کی رپورٹ کے مطابق امن و امان کی صورتحال بہت خراب ہوئی اس لیے ری پول کا حکم دیا، فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص کی موت واقع ہوئی اس پر کیا کہیں گے؟ خواتین خوف و ہراس کے باعث ووٹ کاسٹ کرنے نہیں نکلیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق وکیل درخواست گزار لطیف کھوسہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی خودمختاری پر یقین رکھتا ہوں، پی ٹی آئی سے منسلک نہیں ہوں کہ الیکشن کمیشن کو برا بھلا کہوں، الیکشن کمیشن کو فئیر رپورٹ دینا چاہیے تھی۔

درخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ حلقے میں ٹوٹل 108 پولنگ اسٹیشنز تھے اور آپ جیت بھی گئے، آئینی اور قانونی اداروں کو آزاد اور خود مختار ہونا چاہیے، چاہتے ہیں الیکشن کا عمل شفاف اور کسی بھی دباؤ سے پاک ہو، چاہتے ہیں الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو واضح کریں، الیکشن کمیشن کا کام ربڑ اسٹیمپ کرنا نہیں کہ معاملات سالوں تک زیر التوا رہیں۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے ری پول کے حکم کی تفصیلات طلب کر لیں اور کیس کی سماعت 8 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے 31 دسمبر 2021ء کو لکی مروت میں ایک تحصیل پر ری پول کا حکم دیا تھا۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv