
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) : وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں اپنے سیاسی اختلافات بات چیت سے حل کرنے چاہئیں، مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان اہم تنازع ہے تاہم توقع ہے اس مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرلیں گے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے چینی میڈیا کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں نے20 سال عالمی کرکٹ کھیلتے ہوئے گزارے ہیں، جب سے وزیراعظم بنا ہوں اسپورٹس دیکھنے کا وقت نہیں ملتا ، بیجنگ میں ونٹراولمپکس مقابلے دیکھنے پر خوشی ہوئی۔
چینی ٹی وی سی جی ٹی این کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی منفرد ہے، پاک چین دوستی ہر مشکل میں توقعات پر پوری اتری ہے اور ہمارے مستحکم تعلقات کی وجہ سے پورے خطے میں امن قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا فلیگ شپ منصوبہ ہے اور سی پیک کا پہلا مرحلہ مواصلاتی رابطوں اور توانائی منصوبوں پر مشتمل تھا اور اب ہم سی پیک کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں۔
عمران خان نے نئے قمری سال کے آغاز پر چینی عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا اس سال کو ٹائیگر سے منسوب کیا گیا جو میرا پسندیدہ جانور ہے ، امید ہے نیا سال چین اور دنیا بھر کیلئے امن اور خوشحالی لائے گا۔ افغانستان سے متعلق سوالات پر ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کو سنگین انسانی بحران کا سامنا ہے اور اس کا زیادہ تر انحصار غیر ملکی امداد پر ہے، افغانستان کے عوام نے 40 سال جنگ کے سوا کچھ نہیں دیکھا۔
کشمیر پر وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کسی سرد جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی، خطے میں تمام سیاسی اختلافات بات چیت کے ذریعے حل ہونے چاہئیں، مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان اہم تنازع ہے، توقع ہے ہم اس مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرلیں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری انتہائی اہمیت کی حامل ہے، پاکستان کو ایک طرف دہشتگردی کیخلاف جنگ کاسامنا ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ نقصان اٹھایا اور 2بدعنوان حکومتیں پاکستان میں مالی بحران کا باعث بنی۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان کو سنگین انسانی بحران کا سامنا ہے اور افغانستان کا زیادہ تر انحصار غیرملکی امداد پر ہے لیکن دنیا نے افغانستان کے مالی اثاثے منجمد کر دیئے اور اب افغانستان میں غربت، بھوک اور قحط کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی بار افغانستان میں امن کو ایک موقع ملا ہے۔ افغانستان کےعوام نے 40 سال جنگ کے سوا کچھ نہیں دیکھا۔
Comments