Social

میرے پاس حرام کی کمائی ہوتی تو واپس کیوں آتا؟۔ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف

لاہور (نیوزڈیسک ) : منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد نہیں ہو سکی جس پر عدالت نے ایف آئی اے منی لانڈرنگ چالان پر سماعت 28 فروری تک ملتوی کر دی۔ تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شہباز شریف، حمزہ شہباز اور دیگر اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس پر سماعت ہوئی۔
قائد حزب اختلاف شہباز شریف عدالت میں پیش ہوئے۔ نیب ریفرنس میں کہا گیا کہ شریف فیملی سمیت دیگر پر 7 ارب 32 کروڑ سے زائد کی منی لانڈرنگ اور غیر قانونی اثاثہ جات بنانے کا الزام عائد ہے، شہباز شریف پر 5 ارب سے زائد منی لانڈرنگ اور غیر قانونی اثاثے بنانے کا الزام ہے، حمزہ شہباز اور سلمان شہباز پر 1 ایک ارب تک کے اثاثے اور منی لانڈرنگ کرنے کا الزام ہے۔

نیب ریفرنس میں شہباز شریف، حمزہ شہباز سمیت 16 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔ ریفرنس میں شہباز شریف ،سلمان شہباز، حمزہ شہباز، رابعہ شہباز، نصرت شہباز کو فریق بنایا گیا ہے۔ نیب تفتیشی ٹیم کے مطابق دیگر ملزمان میں نثار احمد، شاہد رفیق، یاسر مشتاق، محمد مشتاق، آفتاب محمود، محمد عثمان کو نامزد کیا گیا ہے، مزید ملزمان میں طاہر نقوی، قاسیم قیوم، فاضل داد عباسی اور علی احمد کو نامزد کیا گیا ہے۔
شہباز شریف نے عدالتی بیان میں کہا کہ میں آپ کی اجازت سے کچھ گزارشات کرنا چاہتا ہوں، مجھے دوسری بار جب گرفتار کیا گیاتو7ماہ قید رہا، ایف آئی اے کو لکھ کر تمام سوالات کے جوابات دیے۔ شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے پلندہ آپ کے سامنے پیش کیا گیا، یہ تمام پلندہ ایف آئی اے نے این سی اے کو فراہم کیا، نیب اور ایف آئی اے ،اے آر یو نے تمام دستاویزات فراہم کیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈی جی نیب خود جا کر وہاں این سی اے سے ملے، میرے پاس حرام کی کمائی ہوتی تو واپس کیوں آتا؟ مجھے پتہ تھا پرویز مشرف مجھےجیل بھجوا دے گا۔ واپس جا کر میں نے کاروبار شروع کیا اور وہاں رہتے ہوئے یہ تمام اثاثے بنائے، شہزاد اکبر نےآرٹیکل چھپوایا کہ کئی ملین پاؤنڈز کی کرپشن کی، پونے2سال بعد این سی اے نے انکوائری ختم کردی۔
نیب نے یہی کیس بنایا ہوا ہے جس میں تاریخیں بھگت رہا ہوں، یہ حکومت پونے 4سال میں میرے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن سامنے نہیں لا سکی۔شہبازشریف کا کہنا تھا کہ مجھے صاف پانی میں بلا کر آشیانہ میں گرفتار کیا گیا ، اب تمام لوگ صاف پانی کمپنی کیس میں بری ہوچکے ہیں، بشیر میمن ایف آئی اے کا سربراہ تھا، یاد نہیں کبھی ان سے ملا ہوں۔بشیرمیمن نے کہا کہ وزیراعظم نے انہیں کہا ہے کہ شہباز کے خلاف کیس بناؤ، شہباز گل نے الزام لگایا کہ ترکی کی کمپنی سے پیسہ کھایا۔
سلمان شہباز پر کمپنی سے ایک دھیلہ ثابت ہوجائے تو آپ سے اور قوم سے معافی مانگوں گا اورمعافی مانگ کر واپس چلا جاؤں گا۔ شہباز شریف کے بیان کے دوران ایف آئی اے وکیل کی بولنے کی کوشش پر شہباز شریف غصے میں آگئے، شہباز شریف کے وکلاء کنے بھی ہنگامہ آرائی کی۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں عدالت سے بات کررہا ہوں آپ درمیان میں مت بولیں۔ جس کے بعد عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 28 فروری تک توسیع کردی، عدالت نے آئندہ سماعت پرملزمان کو فردجرم عائد کرنے کیلئے طلب کرلیا۔
واضح رہے کہ نیب ریفرنس کے مطابق شہباز شریف سمیت دیگر کے خلاف چار ملزمان وعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں، وعدہ معاف گواہ بننے والوں میں شاہد رفیق، یاسر مشتاق، محمد مشتاق اور آفتاب محمود شامل ہیں۔ ریفرنس میں سلمان شہباز کو اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv