
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواستیں یکجا کرنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ وزیراعظم کے خطاب سے لگا انہیں کسی نے درست نہیں بتایا۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ ہتک عزت کا قانون پیکا سے الگ بھی موجود ہے۔
وزیراعظم کے خطاب سے لگا انہیں کسی نے درست نہیں بتایا۔ٹھیک معاونت ہی نہیں کی گئی،یہاں تو قانون نافذ ہی ناقدین کے خلاف کیا جاتا ہے۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے کے پاس نجی تنازعات میں پڑنے کا اختیار نہیں، اسلام بھی اظہارِ رائے کی آزادی دیتا ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ یہاں تو قانون نافذ ہی ناقدین کے خلاف کیا جاتا ہے۔
عدالت عدلیہ نے درخواست کو پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف دیگر درخواستوں کے ساتھ یکجا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 10 مارچ تک ملتوی کر دی۔خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پیکا قانون 2016 میں بنا تھا ، ہم صرف ترمیم کررہے ہیں۔قوم سے خطاب میں پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہاکہ شور مچا ہوا ہے کہ آزادی صحافت کے اوپر پابندی لگائی جا رہی ہے اور لوگوں کے منہ بند کیے جارہے ہیں لیکن میں سب کو بتادوں کہ پیکا قانون 2016 میں بنا تھا اور اس میں ہم صرف ترمیم کررہے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ پاکستان کے اخبار اور میڈیا اٹھا کر دیکھ لیں تو اس میں 70فیصد خبریں ہمارے خلاف ہیں لیکن ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا البتہ یہ قانون ہم اس لیے لے کر آئے تاکہ پاکستان میں سوشل میڈیا پر آنے والے گند کو روکا جا سکے کیونکہ دنیا میں کسی بھی مہذب معاشرے میں اس طرح چیزیں نہیں آتیں جو ہمارے سوشل میڈیا پر آ رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ خواتین کو نشانہ بنایا جا رہاہے جس سے لوگوں کے گھر اجڑ رہے ہیں کیونکہ فیک نیوز سے گند اچھالا جا رہا ہے، ابھی تک ایف آئی اے میں رجسٹر 94ہزار مقدمات میں سے صرف 38 کا فیصلہ ہوا ہے۔
انہوںنے کہاکہ عام لوگوں کو تو چھوڑیں، وزیراعظم کو بھی نہیں بخشا جا رہا، ایک صحافی نے لکھا کہ عمران خان کی بیوی گھر چھوڑ کر چلی گئی اور عمران خان نے بنی گالا میں کوئی غیرقانونی کام کیا ہے، میں نے عدالت میں مقدمہ کیا لیکن تین سال گزرنے کے باوجود وزیراعظم کو انصاف نہیں مل رہا۔عمران خان نے کہا کہ وہی صحافی پھر لکھ رہا ہے کہ وزیراعظم کی بیوی گھر چھوڑ کر چلی گئی ہیں، اگر ملک کے وزیراعظم کے ساتھ یہ ہو سکتا ہے تو سوچیں باقی لوگوں کا کیا ہو گا، اسی صحافی نے جب نواز شریف دور میں کرپشن پر لکھا تھا تو اسے تین دن بند کرکے ڈنڈے مارے گئے تھے۔
Comments