
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک) آرٹیکل 63 اے کے حوالے سے صدارتی ریفرینس کی ممکنہ کامیابی کا بارود اپوزیشن نے فراہم کردیا ، منحرف ارکان کے ناموں کا قبل ازوقت انکشاف اور سندھ ہاؤس انٹرویوز اپوزیشن قیادت سے فاش غلطی ہوئی‘ عدم اعتماد کامیابی کی ضمانت کا آخری فیصلہ للہ تعالیٰ کے بعد فون کال کا ہوگا ، ان خیالات کا اطہار سینئر صحافی و تجزیہ کار کامران خان نے کیا ۔
تفصیلات کے مطابق ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے ایک ویڈیو لاگ میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی منحرفین کے ناموں کے قبل ازوقت انکشاف اور سندھ ہاؤس انٹرویوز نے صدارتی ریفرینس کی ممکنہ کامیابی کا بارود فراہم کردیا ، آج عمران خان کا مستقبل تحریک عدم اعتماد کی کامیابی سے جڑا ہے اور تحریک عدم اعتماد کا مستقبل سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کے منحرف اراکین کے حوالے سے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے دائر کردہ صدارتی ریفرنس کے فیصلے سے جڑا ہے۔
سینئر صحافی نے کہا کہ آئین پاکستان اپنی پارٹی سے دغا کی سزا سیاست سے نااہلی تجویز کرچکا ہے ، سپریم کورٹ نے صرف نااہلی کی مدت کا تعین کرنا ہے ، خارج ازامکان نہیں کہ سپریم کورٹ پارٹی سے دغا کرنے والے ممبران پارلیمنٹ کے لیے سیاست سے تاحیات نااہلی کی سزا تجویز کرے، اگر ایسا ہوا تو اپوزیشن کی عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو شدید تقصان پہنچے گا۔
کامران خان نے کہا کہ حکومت کو گولہ بارود خود اپوزیشن نے فراہم کیا جب سندھ حکومت کی ملکیت سندھ ہاؤس میں منحرف اراکین کو جمع کرکے پی ٹی آئی منحرفین کے انٹرویو چلانے شروع کردئیے کیوں کہ یہ آئین پاکستان سے انحراف کا بلا ضرورت اعلان تھا ، اس طرح حکومت چوکنی ہوئی گئی اور آئین کے آرٹیکل 63 اے کیلئے صدارتی ریفرنس تیار ہوگیا جب کہ اگر یہ معاملہ خفیہ رہتا اور فیصلے کی آخری گھڑی تمام منحرف اراکین تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ ڈالتے تو نہ حکومت کو اور نہ ہی عمران خان کو سنبھلنے کا موقع ملتا اور عمران خان فارغ ہوجاتے ۔
اپنے تبصرے میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی 2 صورتیں ہیں کہ اگر منحرف اراکین اپوزیشن کے حق میں ووٹ ڈال لیں یا اتحادی پینترا بدل کو اپوزیشن کو جوائن کرلیں اور انہیں فون کال آجائے ، خفیہ آپریشن عدم اعتماد کامیابی کی ضمانت کا آخری فیصلہ للہ تعالیٰ کے بعد فون کال کا ہوگا۔
Comments