
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے پنجاب میں سیاسی بحران کا معاملہ ہائیکورٹ لے کر جانے کی ہدایت کردی۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے متعلق کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ رات کو نجی ہوٹل میں تمام ایم پی ایز نے حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ بنا دیا ، سابق گورنر آج حمزہ شہباز سے باغ جناح میں حلف لیں گے ، حمزہ شہباز نے آج بیوروکریٹس کی میٹنگ بھی بلا لی ہے ، آئین ان لوگوں کے لیے انتہائی معمولی سی بات ہے۔
اس موقع پر چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے انہیں متنبہ کی کہ تقریر نہ کریں ، ہم پنجاب کے مسائل میں نہیں پڑنا چاہتے ، اس لیے پنجاب کے حوالے سے کوئی حکم نہیں دیں گے ، پنجاب کا معاملہ ہائی کورٹ میں لے کر جائیں۔
سماعت کے دوران جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ کل پنجاب اسمبلی کے دروازے سیل کر دیئے گئے تھے، کیا اسمبلی کو اس طرح سیل کیا جا سکتا ہے؟ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قومی اسمبلی کے کیس سے توجہ نہیں ہٹانا چاہتے اس کے ساتھ ہی انہوں نے اعظم نذیر تارڑ اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو روسٹرم سے ہٹا دیا۔
واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی کی عمارت میں صوبائی اسمبلی کا اجلاس نہ ہونے کے بعد اپوزیشن کی جانب سے لاہور کے نجی ہوٹل میں علامتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا ، علامتی اجلاس کی صدارت چیئرمین پینل کی رکن شازیہ عابد نے کی جب کہ حمزہ شہباز سے اظہار یکجہتی کے لیے مریم نواز بھی اجلاس میں شریک ہوئیں ، اجلاس میں تحریک اںصاف کے باغی گروپس کے اراکین نے بھی شرکت کی ، علامتی اجلاس میں 199 اراکین نے حمزہ شہباز کے حق میں قرارداد منظور کر کے انہیں قائد ایوان "منتخب" کر لیا۔
اس موقع پر مریم نواز نے آگے بڑھ کر حمزہ شہباز کو گلے لگا لیا اور انہیں مبارکباد بھی دی جب کہ بعد ازاں مریم نواز نے علامتی اجلاس کو آئینی و قانونی اجلاس بھی قرار دیا، اور کہا کہ حمزہ شہباز دل و جان سے پنجاب کی خدمت کرے گا۔ اس سے قبل ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کو ایوان میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا ، انہوں نے پنجاب اسمبلی پہنچ کر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی مجھے چھوڑنا چاہتی ہے لیکن میں آج بھی پی ٹی آئی کے ساتھ ہوں،جس دن پی ٹی آئی کو چھوڑا باقاعدہ میڈیا کے سامنے چھوڑنے کا اعلان کروں گا، میں کسی سے ڈرتا نہیں ہوں ، یہ بوکھلاہٹ کا شکار ہیں، اس سے پتا لگتا ہے یہ حوصلے کھو بیٹھے ہیں، میں نے اپنے قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے ، پنجاب اسمبلی کا اجلاس کہیں بھی بلا سکتے ہیں، کوشش کریں گے آج ہی اجلاس منعقد کریں۔
ادھر اس تمام صورتحال میں ترجمان پنجاب اسمبلی نے کہا کہ جب اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد آجائے تو وہ کسی بھی اجلاس کی صدارت نہیں کرسکتا، آئینی طور پر ڈپٹی اسپیکر کسی بھی اجلاس کی صدارت کے مجاز نہیں ہیں، اگر وہ ایسا کریں گے تو آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں گے۔
Comments