
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک) اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد نے موجودہ سیاسی صورتحال پر سخت ردعمل دینے پر غور شروع کردیا ، اس حوالے سے آصف علی زرداری نے پہلے مرحلے میں صوبائی سطح پر عوامی احتجاج اور دوسرے مرحلے میں عوام کو اسلام آباد میں اکٹھا کرنے کی تجویز ے دی ۔ جنگ اخبار نے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ متحدہ اپوزیشن کی طرف سے عدالتی فیصلے کے انتظار کی بجائے سڑکوں پر آنے پر مشاورت کی گئی ، اس مشاورت میں آصف علی زرداری ، شہباز شریف ، مولانا فضل الرحمٰن سمیت دیگر رہنماء شریک ہوئے ، جہاں سابق صدر آصف علی زرداری نے مرحلہ وار حکومت مخالف تحریک شروع کرنے کی تجویز دی۔
ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ آصف علی زرداری نے پہلے مرحلے میں صوبائی سطح پر عوامی احتجاج اور دوسرے مرحلے میں عوام کو اسلام آباد میں اکٹھا کرنے کی تجویز دی ، سابق صدر کی تجویز پر متحدہ اپوزیشن رہنماؤں نے اتفاق کیا جب کہ موجوہ صورتحال کے پیش نظر اپوزیشن نے گرینڈ اجلاس طلب کرنے کا بھی فیصلہ کیا ، جو رواں ہفتے طلب کیے جانے کا امکان ہے جب کہ اس اجلاس میں مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیر اعظم نواز شریف کا خطاب بھی ہوگا۔
علاوہ ازیں اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے نگران وزیر اعظم کے لئے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کے نام پر غور کیا جارہا ہے کیوں کہ حزب اختلاف اتحاد کو خدشہ ہے کہ ان کی جانب سے نام نہ آنے کی صورت میں حکومت یکطرفہ فیصلہ کرسکتی ہے۔ ادھر ملک میں نگران وزیراعظم کے تقرر کے حوالے سے شہباز شریف نے صدر مملکت کے خط کا جواب دے دیا، پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر نے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کو لکھے گئے اپنے جوابی خط میں نگران وزیراعظم کے لیے جسٹس ریٹائرڈ گلزار احمد کا نام مسترد کردیا ، انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کا خط 5 اپریل رات 9 بجے موصول ہوا لیکن معاملہ ابھی عدالت میں ہے اس لیے عمل شروع کرنے کا اختیار نہیں ہے اس لیے عمران خان کی جانب سے جسٹس گلزار کا نام لینا غیر قانونی ہے چوں کہ اسپیکر رولنگ کے خلاف عدالت نوٹس لے چکی ہے ، اس موقع پر نگراں وزیراعظم کا تقررغیر آئینی اور ناقابل عمل ہے جب کہ صدر اور وزیر اعظم کا ہر اقدام سپریم کورٹ فیصلے سے مشروط ہوگا۔
Comments