
اسلام آباد/واشنگٹن(نیوز ڈیسک) امریکا نے افغانستان کے خلاف پاکستان سے فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت مانگ لی ہے اس بات کا انکشاف معروف صحافی وتجزیہ نگار ہارون الرشید نے امریکی نشریاتی ادارے ”سی این این “کے حوالے سے کیا ہے میری سمجھ میں نہیں آرہا کہ انہوں نے کہا امریکیوں کو فضائی حدود کی ضرورت کیوں پیش آرہی ہےان کا دعوی تھا کہ نون لیگ اور پیپلزپارٹی کے درمیان عدم اعتماد کا حتمی فیصلہ لندن میں نوازشریف کی قیادت میں اجلاس کے دوران کیا گیا ان کا کہنا تھا کہ جب شہبازشریف پیپلزپارٹی سے وزراءکے نام مانگے تو آصف زرداری نے پنجاب سے قومی اسمبلی 20صوبائی اسمبلی40نشستیں مانگ لیں جس پر ڈیڈلاک آگیا.
ہارون الرشید نے کہا کہ اس ڈیڈک لاک کو ختم کرنے کے لیے سابق وزیراعظم نوازشریف نے کئی گھنٹے ویڈیولنک کے ذریعے مذکرات ہوئے جس کے بعدپیپلزپارٹی کی اعلی قیادت نے سابق سفیر حسن حقانی سے رابط کیا انہوں نے بائیڈن انتظامیہ سے رابط کیا جس کے بعد کچھ امریکی حکام کے ساتھ لندن پہنچے جبکہ پاکستان سے بلاول لندن پہنچے جس کے بعد معاہدے کو حتمی شکل دی گئی معاہدہ میں طے پایاکہ 2028میں بلاول کو وزیراعظم بنیں گے انہوں نے دعوی کیا کہ اتحادی حکومت میں شامل دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی کے درمیان معاہدے کا گارنٹرامریکا ہے.
یاد رہے کہ 23اکتوبر2021میں سی این این نے ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ نے قانون سازوں کو بتایا ہے کہ امریکہ افغانستان میں فوجی اور انٹیلی جنس آپریشن کے لیے فضائی حدود کے استعمال کے لیے پاکستان کے ساتھ ایک باقاعدہ معاہدے کے قریب ہے . امریکی نشریاتی ادارے”سی این این “کے مطابق کانگریس کے اراکین کے ساتھ خفیہ بریفنگ کی تفصیلات کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے اپنی انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں مدد اوربھارت کے ساتھ تعلقات کو سنبھالنے میں مدد کے بدلے ایک مفاہمت کی یادداشت (MOU) پر دستخط کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے لیکن بات چیت جاری ہے ایک اور ذریعے نے کہا کہ معاہدے کی شرائط، جنہیں حتمی شکل نہیں دی گئی اب بھی تبدیل ہو سکتی ہے.
یہ بریفنگ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب وائٹ ہاﺅس اب بھی اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ افغانستان میں داعش کے اور دیگر مخالفین کے خلاف انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں کر سکتا ہے جب کہ نیٹو کے بعد دو دہائیوں میں پہلی بار زمین پر امریکی موجودگی نہیں رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی فوج اس وقت انٹیلی جنس معلومات اکٹھا کرنے کی جاری کوششوں کے ایک حصے کے طور پر افغانستان تک پہنچنے کے لیے پاکستان کی فضائی حدود کا استعمال کرتی ہے لیکن افغانستان تک پہنچنے کے لیے امریکا کے لیے ضروری فضائی حدود تک مسلسل رسائی کو یقینی بنانے کے لیے کوئی باقاعدہ معاہدہ نہیں ہے.
Comments