
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک) حکومت نے تکنیکی بنیاد پر چئیرمین نیب جاوید اقبال کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق 2 جون کو نیب ترمیمی آرڈیننس کی معیاد ختم ہو رہی ہے۔آرڈیننس میں نئے چئیرمین کی تعیناتی تک کام کرنے کی شق شامل تھی۔آرڈیننس ختم ہو گا تو موجودہ چئیرمین عہدے پر برقرار نہیں رہ سکے گا۔
موجودہ حکومت پی ٹی آئی دور کے آرڈیننس کی اسمبلی سے منظوری نہیں کرائے گی۔موجودہ حکومت خود اصلاحات کا پیکج لانا جا رہی ہے۔خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے شہزاد اکبر اور چئیرمین نیب کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ کیا۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہناتھا کہ تحقیقات کرنی ہیں تو کابینہ سے شروع کریں ،یہ نام نہاد احتساب سیاستدانوں کو دبانے کا زریعہ ہے۔
ہمارے منہ کافی عرصہ بند رہے ہیں اب یہ منہ بھی کھلیں گے اور جواب بھی دینا پڑے گا، ملک میں ہر وزارت فیل اور تمغے دیئے جارہے ہیں ،یہ سارے بچے فیل ہوئے ہیں ۔ پارلیمنٹ کے اندر ملکر سیاست کررہے ہیں ۔پارلیمنٹ کے باہر پیپلزپارٹی کی اپنی سیاست ہے ، تحریک عدم اعتماد کے بعد حکومت آتی ہے یا انتخابات ہوتے ہیں،میری ذاتی رائے ہے مسلم لیگ نکو کسی عبوری حکومت کا حصہ نہیں بننا چاہئے۔
مسلم لیگ ن فوری انتخابات چاہتی ہے۔عدم اعتماد جب لائی جائے گی بتائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار سابق وزیراعظم و مسلم لیگ ن کے سینئیر رہنماء شاہد خاقان عباسی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں نام نہاد احتساب کے عمل کے حقائق عوام کے سامنے رکھنا ضروری ہے،اپوزیشن لیڈر کے خلاف جو کارروائیاں کی گئیں انکا انہیں جواب دینا پڑے گا،شہباز شریف 13 سال وزیر اعلی پنجاب رہے ،مشرف دور میں 9 سال انکی تحقیقات ہوتی رہی کچھ نہ ملا،ایک پیسے کی کرپشن شہباز شریف سے منسوب نہیں کی جاسکتی ہے۔
کوئی ایم افسر لے آئیں جو کہے نوکری کے لئے پیسے دیئے ہیں۔ نیب چئیرمین کہتے ہیں، میں کیس دیکھتا ہوں فیس نہیں ۔ہم بتائیں گے چئیرمین نیب کا فیس کیا ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا ڈیوڈ روز نے الزامات لگائے تھے ،اس نے کہا مجھے ایسٹ ریکوری یونٹ کہا شہباز شریف کی کرپشن عیاں کی جائے ۔انہوں نے آشیانہ کیس اور رمضان شوگر ملز کے خلاف تحقیقات کا بتایا۔شہباز شریف اس آرٹیکل کے خلاف برطانیہ کی عدالت میں گئے ۔
Comments