
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا ہے، محمود خان نے مسلح پولیس افسران کے ہمراہ مارچ میں شرکت کرکے وفاق پرحملہ کیا، ایسے پولیس افسران اور انتظامیہ کے اعلی عہدیداروں کیخلاف بھی ایسٹا کوڈ کے تحت کاروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے وفاق پر چڑھائی کرکے اپنے عہدے کا غیرآئینی استعمال کیا، مسلح پولیس افسران کے ہمراہ حملہ کیا، لہذا وفاقی حکومت نے غیر آئینی اقدام پر قانونی کاروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
کاروائی کیلئے وزارت قانون سے رائے طلب کر لی گئی ہے، حاصل قانونی رائے پر عمل کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ پختونخواہ میں تعینات وفاقی سرکاری ملازمین نے تحریک انصاف کے فتنہ مارچ میں سہولت کاری فراہم کی ہے۔
بعض پولیس افسران مسلح ہو کر تحریک انصاف کے فتنہ مارچ میں وفاق پر چڑھائی میں ملوث پائے گئے ہیں۔ایسے پولیس افسران اور انتظامیہ کے اعلی عہدیداروں کیخلاف بھی ایسٹا کوڈ کے تحت کاروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سے قبل وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی تقریر پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ان کے پیش نظر یہ بات ہےکہ قوم میرے ساتھ آنا چاہتی تھی لیکن آ نہیں سکی، عمران خان خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے سرکاری وسائل استعمال کر کے اسلام آباد پہچنے لیکن پھر بھی ان کے ساتھ عوام نہیں آئی۔ان کا کہنا تھا عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ 6 روز بعد 20 لاکھ لوگوں کے ساتھ واپس آوں گا، اگر 6 روز بعد وہ 6 لاکھ لوگ بھی ساتھ لے آئیں، اس پر سپریم کورٹ یا سینئر سٹیزن کی کوئی کمیٹی بنا دیں تو کم از کم میں اپنی حیثیت میں عمران خان کی حمایت کر دوں گا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ملک میں الیکشن کا اعلان اتحادی جماعتوں کا سربراہی فورم مل کر کرے گا کیونکہ عمران خان تو ملک کو ڈبونا چاہتے ہیں، انہوں نے ملک کی معیشت کو ڈبویا، یہ قوم کو تقسیم اور نوجوانوں کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں، لوگوں سے کہتے رہے کہ اپنے سیاسی مخالفین کو چور اور غدار کہیں اور ان کے گھروں پر حملے کریں۔وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ الیکشن ہارنے کے بعد بھی عمران خان کہیں گے کہ ملک میں دوبارہ الیکشن کرائیں، کیا اس طرح سے کبھی ملک یا جمہوریت چلتی ہے، کیا اس طرح سے بلیک میلنگ کے ساتھ کوئی ملک آگے چل سکتا۔
Comments