
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف توہین عدالت کے تحت سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے پی ٹی آئی کا کہنا ہے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پارٹی کے گرفتار کارکنوں اور راہنماﺅں کو رہا نہیں کیا گیا.
اعلی عدالت نے حکم تحریک انصاف کے گرفتار تمام کارکنوں اور راہنماﺅں کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا تھانہ کوہسار میں درج دو مقدمات کے متن کے مطابق گرفتار افراد نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت دیگر راہنماﺅں اسد عمر، عمران اسماعیل، راجہ خرم نواز، علی امین گنڈا پور اور علی نواز اعوان کی ایما پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا ہے جبکہ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ حکومت نے منصوبہ بندی کے تحت گرفتار کارکنوں سے ایسے بیانات حاصل کیئے ہیں جبکہ دو بیانات ایسے لوگوں کے ہیں جن کا تحریک انصاف سے کوئی تعلق نہیں ہے .
لہذاتحریک انصاف کی قانونی ٹیم سپریم کورٹ میں زیرسماعت کیس کے دوران درخواست جمع کروائیں گے اس کے علاوہ تحریک انصاف کی جانب سے اسلام آباد ‘کراچی‘لاہور سمیت ملک بھر میں شہباز شریف ‘حمزہ شہباز اور رانا ثنااللہ سمیت دیگر عہدیداروں کے خلاف مقدمات کے اندراج کے لیے درخواستیں دینے کا فیصلہ کیا ہے. کراچی میں حکومت سندھ کے خلاف قتل اور اقدام قتل کے مقدمات کے لیے کئی درخواستیں جمع کروائی گئی ہیں جن میں وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ سمیت پیپلزپارٹی کو نامزد کیا گیا ہے اسی طرح لاہور میں حمزہ شہبازشریف اور رانا ثناءاللہ کے خلاف قتل اور اقدام قتل کے الزامات کے تحت مقدمات کے اندراج کے لیے درخواستیں جمع کروائی گئی ہیں مگر پولیس کی جانب سے مقدمات کے اندراج نہ کیے جانے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا جائے گا.
لاہور ہائی کورٹ نے بھی پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے دوران گرفتاریوں اور نظربندیوں کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران پنجاب بھر میں نظر بند افراد کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران گرفتاریوں اور نظربندیوں کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی عدالت میں درخواست شہری فرقان علی اور دیگر نے دائر کی تھی، درخواست گزاروں نے لانگ مارچ کے دوران گرفتاریوں اور نظر بندیوں کو چیلنج کیا تھا سماعت کے دوران سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ بھی عدالت میں پیش ہوئے تھے.
سماعت کے دوران پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت میں بتایا کہ کل جتنے لوگ پکڑے تھے سب چھوڑ دیے ہیں، جو لوگ نظر بند ہیں وہ سب چھوڑ دیں گے سماعت کے دوران چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس امیر بھٹی نے احکامات دیتے ہوئے کہا کہ صوبے کے تمام ڈپٹی کمشنر 3 ایم پی او کے تحت نظر بندی کے تمام احکامات واپس لیں اس دوران عدالت نے پنجاب حکومت کے وکیل کو عدالت کے احکامات صوبے بھر کے ڈپٹی کمشنرز کو بتانے کی ہدایت کی تھی.
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی لاہور ہائی کوٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی نے سینیٹر اعجاز چوہدری سمیت تحریک انصاف کے 6 افراد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کے دوران پولیس کو نظر بند افراد سے بیان حلفی لے کے انہیں چھوڑنے کے احکامات دیے تھے چیف جسٹس نے سی سی پی او کو ہدایت دی تھی کہ جو شہری بیان حلفی جمع کرائیں کہ وہ کسی غیر قانونی سرگرمی میں حصہ نہیں لیں گے، انہیں چھوڑ دی خیال رہے کہ پنجاب بھر میں ہونے والی یہ گرفتاریاں، نظر بندیاں گزشتہ روز پی ٹی آئی کے آزادی مارچ کے دوران صوبے کی سڑکوں پر پیش آنے والے واقعات سے متعلق ہیں جب کہ پی ٹی آئی کے کارکنان اور حامی پولیس کی شدید شیلنگ کے دوران اسلام آباد کے ڈی چوک کی جانب رواں دواں تھے.
Comments