Social

عمران خان نے ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا

اسلام آباد( نیوز ڈیسک) سابق وزیراعظم عمران خان نے ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان نے رہداری ضمانت کیلئے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔کورٹ ذرائع کے مطابق درخواست فوری طور سماعت کے لیے منظور ہو سکتی ہے۔ذرائع کے مطابق درخواست پرچیف جسٹس پشاورہائیکورٹ ساڑھے 12بجے سماعت کریں گے۔
عمران خان کے خلاف 25 مئی کے لانگ مارچ پر اسلام آباد کے تھانوں میں مختلف مقدمات درج ہیں۔عمران خان کی جانب سے ڈاکٹر بابر اعوان رجسٹرار کے سامنے پیش ہوئے۔چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کچھ دیر بعد عدالت میں پیش ہوں گے۔خیال رہے کہ عمران خان نے گذشتہ رات ایک بیان دیا تھا جس کے بعد حکومت کی جانب سے ان پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔

عمران خان نے کہا تھا کہ ہم فیصلہ کن وقت پر کھڑے ہیں، ہم تباہی کی طرف جاسکتے ہیں، میں لکھ کر دیتا ہوں کہ اگر اسٹیبلشمنٹ نے درست فیصلے نہ کیے تو پہلے فوج تباہ ہوگی پھر ملک تباہ ہوجائے گا، کیوں کہ یہ حکومت جب سے آئی ہے روپیہ گررہا ہے، مہنگائی ہورہی ہے، اگر ہم دیوالیہ ہوجاتے ہیں تو سب سے بڑا ادارہ تباہ ہوگا، پھر یوکرین کی طرح ایٹمی اثاثے واپس لیے جائیں گے، اس کے بعد ملک کے تین ٹکرے ہوجائیں گےجو ان کی منصوبہ بندی بنی ہوئی ہےاس لیے اس وقت درست فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔

بول نیوز کو خصوصی انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ میں کنٹینر میں تھا کہ جب سپریم کورٹ کا فیصلہ جس کی مجھے سمجھ آئی کہ عدالت نے کہا کہ راستے کلیئر کردو اور لوگوں کو چھوڑ دو، لیکن مجھے تب سوچنا چاہیے تھا کہ ہمارا 30سال سے ملک پر مسلط مافیا سے مقابلہ ہے، مافیا لوگوں کو ساتھ ملاتا ہے یا پھر ان کو ختم کردیتے ہیں، دہشت پھیلاتے ہیں، جھوٹے کیسز کرتے ہیں تاکہ لوگ ان سے ڈر جائیں، مافیا نے ایک روز قبل بھی آپریشن کیا، ایک میجر کے گھر چلے گئے اس کی ماں اور دس سال کی بیٹی تھی، کون سا ملک جمہوری حق کو روکتا ہے؟ کون سا ملک اپنے لوگوں کے ساتھ اس طرح کی حرکتیں کرتا ہے؟ مشرف کا دور یاد ہے جب مجھے جیل میں رکھا اس وقت بھی ایسا نہیں تھا، یہ مجرم لوگ ہیں، انہوں نے ماڈل ٹاؤن میں شہبازشریف اور رانا ثناء اللہ نے لوگوں گولیاں ماریں، 14لوگ مارے، 70، 80لوگوں کو گولیاں لگی ہوئی تھیں۔
عمران خان نے کہا کیسا انصاف کا نظام ہے؟ میں کہتا رہا ، طاہر القادری کا میسج بھی آتا تھا لیکن یہ بچ جاتے تھے،شہبازشریف کا اوپن اینڈ شٹ کیس ہے لیکن کیس ہی نہیں چلتا تھا، آدمی کہتا چلو مجھے جیل میں ڈال دولیکن عورتیں اور بوڑھے؟ہماری اتحادی جماعت تھی اگر پھر حکومت ملتی تو میں الیکشن میں چلا جاتا، ہمارے پاس پوری پاور نہیں تھی لیکن پاکستان میں جن کے پاور ہے وہ سب کو پتا ہے ان کی طرف دیکھنا پڑتا تھا، وہ اداروں کو کنٹرول کرتے ہیں جیسا کہ نیب ہمارے کنٹرول میں نہیں ہے، جیسے شہبازشریف کا ایف آئی اے نے کیس کیا تو جانا تو عدالت میں تھا وہاں فیصلہ ہم نے نہیں کرنے تھے، ملک کی ذمہ داری وزیراعظم کے پاس ہوتی ہے لیکن اختیارات نہ ہوں تو پھر ذمہ داری کیسے پوری ہوگی؟۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv