Social

کوئی بھارتی پائلٹ ہمارے پاس نہیں، ہم نے سیزفائر کی کوئی درخواست نہیں کی، پاک فوج کی وضاحت

راولپنڈی (نیوزڈیسک) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے وضاحت کی ہے کہ بھارت کا کوئی پائلٹ پاکستان کی حراست میں نہیں ہے، یہ صرف پراپیگنڈا ہے، ہم نے سیزفائر کی بھی کوئی درخواست نہیں کی، جنگ بندی کی خواہش بھارت کی تھی، پاکستان کے سخت ردعمل کے بعد بھارت نے یہ درخواست کی، پاکستان کبھی سیز فائر کی درخواست نہیں کرے گا، میں آپ کو واضح کردوں جب ہم نے جواب دیدیا، اُس کے بعد ہمارا رابطہ ہوا، بھارت نے اس کی ریکوسٹ کی، اس کے بعد بین الاقوامی برادری میدان میں آئی، کس نے کہا تھا ہم جنگ نہیں چاہتے؟ بھارتی خود کہہ رہے تھے یہ حقیقت ہے اور اب پاکستان کی جانب سے سیز فائر کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہو رہی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر، پاک فضائیہ اور پاک نیوی کے سینئر افسران کی میڈیا بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ 6 اور 7 مئی کو بھارتی جارحیت کے باعث بچوں اور عورتوں سمیت بے گناہ شہری شہید ہوئے، ہمارے دل اور ہمدردیاں شہدا کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں، بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان نے آپریشن بنیان مرصوص شروع کیا، پاک فوج نے اس جنگ میں اپنی صلاحیتوں میں سے صرف محدود حصہ استعمال کیا ہے ان صلاحیتوں کا ایک بڑا حصہ آئندہ کیلئے محفوظ ہے، اگر آئندہ ہماری سرحدی خلاف ورزی کی گئی تو ہمارا ردعمل اس سے زیادہ شدید ہو گا، کوئی شک نہیں ہونا چاہیئے کہ جب بھی پاکستان کی خودمختاری کو کوئی خطرہ ہوگا تو ہم فیصلہ کن جواب دیں گے، پاکستان کے پاس کئی ایسی صلاحیتیں ہیں جو آئندہ کیلئے محفوظ رکھی گئی ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ سورت گڑھ، سرسہ، آدم پور، اونتی پورہ، اودھم پور، پٹھان کوٹ میں اہداف کو نشانہ بنایا، بھارت نے معصوم بچوں اور خواتین کو نشانہ بنایا، پاکستان ائیر فورس نے ان بیسز کو نشانہ بنایا جہاں سے پاکستان پر میزائیل داغے گئے تھے، پاکستان ائیر فورس نے کامیابی کے ساتھ بھارت کے S400 کو کامیابی سے نشانہ بنایا، پاکستان کے خلاف استعمال ہونے والے 26 ملٹری تنصیبات کو کامیابی سے نشانہ بنایا، ہم نے آپ سے وعدہ کیا تھا اور کہا تھا وقت جگہ کا تعین ہم کریں گے، ہمیں بھارتی میڈیا کی ضرورت نہیں پڑےگی، پُوری دُنیا کو پتہ چلے گا۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv