Social

بھارتی میڈیا بھی دہشتگردوں کی پشت پناہی میں پیش پیش،پاکستان میں دہشتگردانہ حملوں کی خبر سب سے پہلے بھارتی میڈیا پرنشرہوتی ہے،سیکورٹی ذرائع

اسلام آباد(نیوزڈیسک)سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں بھارتی سپانسرڈ پراکسیز کی معاونت سے دہشت گرد کارروائیاں ایک بار پھر بے نقاب ہو گئیں، بھارتی حکومت کے ساتھ ساتھ بھارتی میڈیا بھی ان دہشتگردوں کی پشت پناہی میں پیش پیش ہے، فتنہ الہندوستان بلوچستان میں کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں کی سرپرست اعلیٰ بن گئی۔
پاکستان میں دہشتگردانہ حملوں کی خبر سب سے پہلے بھارتی میڈیا کے پلیٹ فارمز پر آتی ہے۔ یہ خبریں بھارتی ذرائع ابلاغ کے سوشل میڈیا اکاﺅنٹس سے جاری کی جاتی ہیں جنہیں بعد ازاں بھارتی میڈیا پاکستان مخالف پروپیگنڈے کے طور پر استعمال کرتا ہے۔ذرائع کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسیاں ان پراکسیز کو مالی معاونت فراہم کرتی ہیں۔

سیکیورٹی ذرائع نے مزید انکشاف کیا کہ ان بھارتی سپانسرڈ پراکسیز کے کالعدم تنظیموں کے ساتھ نہ صرف علاج معالجے کے روابط ہیں بلکہ سرکاری سطح پر بھی رابطے قائم ہیں۔

بھارتی سپانسرڈ پراکسیز نہ صرف حملوں کی منصوبہ بندی کرتی ہیں بلکہ کالعدم تنظیموں کو تربیت اور اسلحہ بھی فراہم کرتی ہیں۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق معرکہ حق کے تحت ”آپریشن بنیان مرصوص“ میں تاریخی شکست کے بعد مودی سرکار شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکی ہے۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ جنگی جنون میں مبتلا مودی سرکار اور بھارتی فوج نے خطے کے امن کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ فتنہ الہندوستان کا یہ رویہ نہ صرف علاقائی سلامتی کیلئے خطرہ ہے بلکہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی بھی ہے۔سیکورٹی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارتی ٹی وی چینلز پر اینکرز یہاں تک مشورہ دے رہے ہیں کہ کالعدم تنظیموں کا دفتر دہلی میں ہونا چاہیے۔ بھارتی چینلز کا موقف ہے کہ بھارتی حکومت ان تنظیموں کو سرکاری سطح پر معاونت فراہم کرے تاکہ پاکستان کی علاقائی سالمیت اور داخلی خودمختاری کو نقصان پہنچایا جا سکے۔دفاعی ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ بین الاقوامی برادری فتنہ الہندوستان کی ریاستی دہشت گردی کا سختی سے نوٹس لے۔ فتنہ الہندوستان کا یہ رویہ نہ صرف علاقائی سلامتی کیلئے خطرہ ہے بلکہ انسانی حقوق کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv