
اسلام آباد (نیوزڈیسک) سعودی عرب سے جمعرات 23 اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق شیخ صالح الفوزان کو ملک کا نیا مفتی اعظم شاہ سلمان نے اپنے بیٹے اور ولی عہد محمد بن سلمان کی تجویز پر بدھ کو رات گئے مقرر کیا۔
سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے سعودی پریس ایجنسی نے بتایا کہ اپنی تقرری کے فوراﹰ بعد شیخ صالح الفوزان نے اپنی مذہبی ذمے داریاں سنبھال لیں۔
شیخ صالح الفوزان 28 ستمبر 1935ء کو سعودی عرب کے صوبے القصیم میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنے والد کی وفات کے بعد قرآنی تعلیم ایک مقامی مسجد کے امام سے حاصل کی تھی۔
کئی کتابوں کی تصنیف اور فتووں کا اجرا
مفتی اعظم مقرر کیے گئے شیخ الفوزان سعودی عرب کے ایک ایسے معروف مذہبی عالم ہیں، جنہیں ماضی میں بہت شہرت 'نور علیٰ الدرب‘‘ نامی ریڈیو شو کے ذریعے مسلمانوں کے لے کئی بہت اہم لیکن متنوع موضوعات پر فتوے جاری کرتے رہنے کی وجہ سے ملی۔
وہ کئی کتابوں کے مصنف بھی ہیں، اور سعودی ناظرین انہیں ٹیلی وژن پر مختلف مذہبی پروگراموں میں دیکھنے اور ان کی عالمانہ رائے سننے کے عادی بھی ہیں۔ ان کی طرف سے جاری کیے جانے والے فتوے اکثر سوشل میڈیا پر بھی شیئر کیے جاتے ہیں۔
شیخ صالح الفوزان پر ماضی میں مغربی میڈیا کی طرف سے ان کے متعدد فتاویٰ کے سبب تنقید بھی کی جاتی رہی ہے۔
مثلاﹰ 2017ء میں انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے رپورٹ کیا تھا کہ ایک بار جب شیخ الفوزان سے یہ پوچھا گیا کہ آیا سنی مسلمانوں کو شیعہ مسلمانوں کو اپنے 'بھائی‘‘ سمجھنا چاہیے، تو الفوزان نے جواباﹰ کہا تھا: 'وہ شیطان کے بھائی ہیں۔‘‘
اس کے بعد ہیومن رائٹس واچ نے ایک مختلف موقع پر شیخ الفوزان کے ایک علیحدہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ان کے یہ مبینہ الفاظ بھی رپورٹ کیے تھے کہ شیعہ 'خدا اور اس کے (آخری) نبی کے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں ۔
دنیا بھر کے شیعہ مسلمان شیخ الفوزان کے اس موقف سے اتفاق نہیں کرتے لیکن سعودی عرب میں مسلم مذہبی رہنماؤں کی طرف سے شیعہ مسلمانوں کے بارے میں ایسے تبصرے عام ہیں، جن کا ایک پس منظر ماضی میں سعودی بادشاہت اور موجودہ اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان پائی جانے والی سیاسی کشیدگی بھی ہے۔
شیخ صالح الفوزان نے حالیہ برسوں میں یمن کے حوثی باغیوں پر ان کی طرف سے سعودی عرب کی طرف فائر کیے جانے والے میزائلوں کے باعث تنقید بھی کی تھی۔
اس کے علاوہ 2003ء میں ان سے منسوب یہ بیان بھی منظر عام پر آیا تھا، 'غلامی اسلام کا حصہ ہے۔ غلامی جہاد کا حصہ ہے، اور جہاد تب تک باقی رہے گا، جب تک اسلام باقی ہے۔
اس کے علاوہ نئے سعودی مفتی اعظم سے منسوب اور 2016ء میں دیا گیا ایک فتویٰ یہ بھی تھا کہ موبائل فون پر کھیلی جانے والی مشہور گیم 'پوکےمون گو‘‘ بھی جوئے ہی کی ایک شکل ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ موجودہ ولی عہد محمد بن سلمان کی رہنمائی میں سعودی عرب اب Nintendo نامی کمپنی اور اس کے گیمنگ ڈویژن Niantic کے اچھے خاصے ملکیتی حقوق کا مالک بھی ہے، جو پوکےمون گو‘‘ نامی گیم کے تیار کنندہ ادارے ہیں۔
نئے سعودی مفتی اعظم شیخ صالح الفوزان گزشتہ ماہ وفات پا جانے والے شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ الشیخ کے جانشین بنے ہیں، جو تقریباﹰ چوتھائی صدی تک مفتی اعظم کے منصب پر فائز رہے تھے۔
پرمٹ نہیں تو حج بھی نہیں، غیر رجسٹرڈ عازمین کے خلاف کریک ڈاؤن سخت
الشیخ خاندان کا نسلی تعلق شیخ محمد ابن عبدالوہاب کے گھرانے سے ہے اور اس کے کئی ارکان مختلف ادوار میں سعودی مفتی اعظم کے منصب پر فائز رہ چکے ہیں۔
وہابی مسلم مسلک کی بنیاد 18 ویں صدی کے اسی انتہائی کٹر قدامت پسند عالم کی تعلیمات پر رکھی گئی تھی۔
دنیائے اسلام کے دو مقدس ترین مقامات سعودی عرب کے شہروں مکہ اور مدینہ میں ہیں اور اس حوالے سے بھی سعودی مفتی اعظم دنیا بھر میں سنی مسلمانوں کے اہم ترین مذہبی علماء میں شمار ہوتے ہیں۔
Comments