Social

عالمی کمپنیاں معاشی صورتحال نہیں بلکہ اپنی حکمت عملی کے تحت پاکستان چھوڑ رہی ہیں، وزیر خزانہ کا دعویٰ

اسلام آباد (نیوزڈیسک) وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے دعویٰ کیا ہے کہ عالمی کمپنیاں معاشی صورتحال نہیں بلکہ اپنی حکمت عملی کے تحت پاکستان چھوڑ رہی ہیں۔ جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کمپنیاں بعض اوقات اپنے گلوبل فیصلوں کی وجہ سے بھی واپس چلی جاتی ہیں، اگر چند کمپنیاں گئی ہیں تو بعض پاکستان میں آئی بھی ہیں، کچھ کمپنیاں اس لیے بھی گئیں کیوں کہ مقامی کمپنیوں کی کارکردگی بہتر ہوئی ہے، ابوظبی پورٹس اور یو اے ای کی دیگر کمپنیاں آرہی ہیں، پاکستان سٹاک مارکیٹ میں 95 ہزار نئے سرمایہ کار آئے ہيں۔
وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاروں نے پیسے بنائے تو بھجوائے ہیں، معاشی استحکام آیا ہے تو دو سال میں ہم نے 4 ارب ڈالر کا بیک ڈراپ نکالا ہے، ورلڈ بینک نے ٹیکس اصلاحات پر ہماری پریزنٹیشن کی تعریف کی، ورلڈ بینک کے سامنے پریزنٹیشن میں بتایا کہ ٹیکنالوجی سے کرپشن میں کمی ہوئی ہے، مصرکے وزیرخزانہ نے کہا کہ میں اپنی ٹیم آپ کے پاس بھیجتا ہوں یا آپ اپنی ٹیم بھیجیں، ایک سوچ یہ بھی ہے کہ کوئی گرانٹ آتی ہے تو وہ لے لینی چاہیئے، قرض لے کر تو ہم نے آگے جاکر واپس ہی کرنا ہے۔

سینیٹر محمد اورنگزيب کہتے ہیں کہ گزشتہ سال ہول سیل، ریٹیلرز سے ٹیکس کلیکشن سوفیصد بڑھی ہے، شوگر، سیمنٹ، تمباکو انڈسٹری میں اضافی ٹیکس ریکور کیا گیا، لوئر، مڈل سیلریڈ کلاس کے لیے انکم ٹیکس میں کمی کی گئی، کوشش ہوگی کہ مستقبل میں دیگر سیلیریڈ کلاسز کو بھی ریلیف دیں، چینی کی قیمتوں پر کوشش ہے ڈی ریگولیشن کی طرف جائیں، گندم کی قیمت سے متعلق 2026ء میں ڈی ریگولیشن پالیسی کا اعلان ہوگا، ڈی ریگولیشن پالیسی کے بعد گندم کی صوبے سے باہر منتقلی پر پابندی نہیں لگ سکے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہیں ریلیف اور ریسکیو اپنے وسائل سے کرسکتے ہیں، تعمیر نو کے لیے ضرورت پڑتی ہے تو ہوسکتا ہے ہم عالمی اداروں کے پاس جائیں، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سیلاب اور سموگ کی فریکیونسی بڑھتی جارہی ہے، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات معیشت پر بھی پڑتے ہیں، سیلاب کے نقصانات سے قبل جی ڈی پی گروتھ اس سال 4.2 کا اندازہ تھا اور اس سال کے سیلاب سے 80 فیصد نقصان پنجاب میں ہوا، اگر موسمیاتی تبدیلی اور بڑھتی آبادی کے خطرات سے نمٹا نہ گیا تو ملکی معیشت کو تین ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے کا منصوبہ ناکام ہوسکتا ہے۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv