
لاہور (نیوزڈیسک) شہباز حکومت میں ملک کی 78 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان کیخلاف کثیرالجہتی معاہدے کے تحت ہرجانے کا دعوٰی دائر، خلجی سرمایہ کاروں نے پاکستان پر بارہا اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی، جائز کاروباری لین دین میں رکاوٹیں ڈالنا، ریگولیٹری معاملات میں مداخلت کے الزامات عائد کر دیے۔
تفصیلات کے مطابق ماضی میں ریکوڈک اور دیگر معاملات میں متنازعے فیصلوں اور پالیسیوں کے باعث اربوں ڈالرز کے جرمانے عائد کرنے کے باوجود پاکستان کے ارباب اختیار ماضی کی غلطیوں سے سبق نہ سیکھ سکے۔ ایک مرتبہ پھر پاکستان کو اربوں ڈالرز جرمانہ ہونے کا خدشہ ہے۔ جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق 2 خلیجی ممالک کے سرمایہ کاروں نے حکومت پاکستان کو نوٹس بھیج کر 2 ارب ڈالرز ہرجانے کا مطالبہ کر دیا۔
خبر کے مطابق سرمایہ کارں کا تعلق سعودی عرب اور کویت سے ہے۔ سعودی عرب کے الجومہ گروپ اور کویت کے ڈینہم انویسٹمنٹس لمیٹڈ نے کے الیکٹریک میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے پاکستان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تنازع کا نوٹس جاری کر کے اپنے سرمایہ کاری حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے لیے 2ارب ڈالر ہرجانے کا مطالبہ کیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ ملک کی 78 سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان کو اس کثیرالجہتی معاہدے کے تحت دعوے کا سامنا ہے۔ پاکستان کے اٹارنی جنرل، وزیراعظم کے دفتر، اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کو ارسال کیے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ نوٹس آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن کے رکن ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کے تحفظ، فروغ اور ضمانت کے معاہدے جسے عام طور پر "او آئی سی سرمایہ کاری معاہدہ" کہا جاتا ہے کے تحت جاری کیا گیا ہے۔
سرمایہ کاروں نے اپنے نوٹس میں سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے بارہا اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ نوٹس میں جائز کاروباری لین دین میں رکاوٹیں ڈالنا، ریگولیٹری معاملات میں مداخلت، سرمایہ کاری کو غیر قانونی تیسرے فریق کے اقدامات سے تحفظ نہ دینے کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔ نوٹس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ مذکورہ اقدامات کے باعث انہیں شدید مالی نقصان پہنچا، کے الیکٹرک میں کی گئی ان کی سرمایہ کاری کی قدر کم ہوئی، تنازعات نے ان کی سرمایہ کاری کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
نوٹس میں دعوٰی کیا گیا ہے کہ پاکستان میں برسں کی رکاوٹوں، عدم تسلسل اور غیر منصفانہ رویے کے نتیجے میں کم از کم 2 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا۔ اس رقم میں شنگھائی الیکٹرک کی ناکام فروخت سے ہونے والا نقصان، مارکیٹ ویلیو میں کمی، قرض کی ادائیگی کے بڑھتے اخراجات، اور ساکھ کو پہنچنے والا نقصان شامل ہے۔ جاری نوٹس میں سرمایہ کاروں کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ وہ پاکستان سے منصفانہ سلوک اور اپنے حقوق کے تحفظ کی توقع رکھتے ہیں۔
نوٹس میں حکومت پاکستان کو خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر معاملہ حل نہ ہوا تو یہ تنازع بین الاقوامی ثالثی کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ اگر معاملہ بین الاقوامی ثالثی کی شکل اختیار کر گیا تو اس صورت میں پاکستان کی معاشی اور سرمایہ کاری کی ساکھ کے لیے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
Comments