
لندن(نیوزڈیسک) سابق وزیراعظم عمران خان کے بیٹے قاسم خان نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ حکام ان کے والد کی حالت کے بارے میں کچھ ناقابل تلافی معاملہ چھپا رہے ہیں یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پی ٹی آئی اور عمران خان کی بہنیں منگل کو اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج اور دھرنے دے رہی ہیں، جہاں وہ قید ہیں، کیونکہ انہیں گزشتہ 3 ہفتوں سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی.
قاسم خان نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایاکہ خاندان کا سابق وزیراعظم سے نہ تو براہِ راست اور نہ ہی قابل تصدیق رابطہ ہے، حالانکہ عدالت نے ہفتہ وار ملاقات کی اجازت دے رکھی ہے انہوں نے تحریری بیان میں کہا کہ یہ نہ جاننا کہ آپ کے والد محفوظ ہیں، زخمی ہیں یا زندہ بھی ہیں یا نہیں، ذہنی اذیت کی ایک شکل ہے. انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ سے کوئی آزادانہ طور پر تصدیق شدہ رابطہ نہیں ہو سکا انہوں نے کہا کہ آج ہمارے پاس ان کی حالت کے بارے میں کوئی قابل تصدیق معلومات نہیں، ہمارا سب سے بڑا خوف یہ ہے کہ ہم سے کچھ ایسا چھپایا جا رہا ہے جو ناقابل تلافی ہے خاندان نے متعدد مرتبہ عمران کے ذاتی معالج کےلئے اجازت طلب کی ہے، لیکن انہیں ایک سال سے زائد عرصے سے عمران کا معائنہ کرنے نہیں دیا گیا.
قاسم خان نے کہا کہ یہ تنہائی دانستہ ہے، ان کے مطابق حکام عمران خان کو مکمل طور پر کٹ آف رکھے ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ وہ ان سے ڈرتے ہیں، وہ پاکستان کے مقبول ترین لیڈر ہیں، اور حکام جانتے ہیں کہ وہ انہیں جمہوری طریقے سے شکست نہیں دے سکتے. قاسم نے کہا کہ آخری مرتبہ انہوں نے اپنے والد کو نومبر 2022 میں دیکھا تھا، جب وہ قاتلانہ حملے میں عمران خان کے بچ جانے کے بعد پاکستان آئے تھے انہوں نے کہا کہ وہ منظر آج تک ذہن میں نقش ہے، اپنے والد کو اس حالت میں دیکھنا آپ بھول نہیں سکتے.
انہوں نے کہاکہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ وقت کے ساتھ وہ بہتر ہو جائیں گے، لیکن اب کئی ہفتوں کی مکمل خاموشی اور زندگی کی کوئی علامت نہ ہونے کے بعد وہ یاد ایک مختلف معنی رکھتی ہے انہوں نے کہا کہ خاندان اندرونی اور بیرونی تمام راستے اختیار کر رہا ہے، جن میں بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے رجوع کرنا بھی شامل ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ عدالتی حکم کے مطابق ملاقات فورا بحال کی جائے. قاسم خان نے کہا کہ یہ صرف سیاسی تنازع نہیں، یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، ہر سمت سے دبا ﺅ آنا چاہیے، ہمیں ان سے طاقت ملتی ہے، لیکن ہمیں یہ جاننا ضروری ہے کہ وہ محفوظ ہیں.
Comments