سکھوں کے روحانی پیشوا گورو گرمیت رام رحیم سنگھ پر دو خواتین سے زیادتی کا نشانہ بنانے کے مقدمے میں فرد جرم عائد ہونے کے بعد ریاست ہریانہ میں ہنگامے پھوٹ پڑے جب کہ مختلف واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 31 ہوگئی اور 300 سے زائد زخمی ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست ہریانہ کی مقامی عدالت کی جانب سے فردجرم عائد کئے جانے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے گورو گرمیت رام سنگھ کو حراست میں لے لیا جس کے بعد ان کے عقیدت مند سڑکوں پر نکل آئے اور پرتشدد مظاہرے شروع کردیئے۔
گورو رام سنگھ کے حامیوں نے انہیں حراست میں لئے جانے کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے مسافر ٹرین سمیت متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی جب کہ شہریوں کی املاک کو بھی نقصان پہنچایا۔
گورو رام سنگھ کے حامیوں نے میڈیا کے نمائندوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا اور میڈیا کی گاڑیوں کو بھی آگ لگادی جب کہ پرتشدد مظاہروں کے دوران پنچکولا کے علاقے میں جھڑپوں کے نتیجے میں کل سے اب تک 31 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب حالات پر قابو پانے کے لئے فوجی دستے ریاست ہریانہ میں تعینات کردیئے گئے ہیں۔
پنچکلا میں انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی ہے جب کہ پولیس نے ڈیرہ سچا سودا میں کارروائی کرتے ہوئے 2 اشرام بھی سیل کردیئے۔
خیال رہے کہ گورو گرمیت رام سنگھ پر الزام ہے کہ انہوں نے 2002 میں اپنی دو عقیدت مند خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
Comments