کیا ایسا ممکن ہے کہ ہمارے جسم میں کوئی پروٹین بنانے والا ڈی این اے موجود ہی نہ ہو لیکن پھر بھی وہ پروٹین مسلسل تیار ہورہی ہو؟ ماہرین کے خیال میں اس کا ممکنہ جواب ’’ہاں‘‘ میں ہے اور اس کی وجہ وہ ’’تاریک ڈی این اے‘‘ کو قرار دے رہے ہیں۔
’’دی کنورسیشن‘‘ نامی ویب سائٹ پر حال ہی میں آکسفورڈ یونیورسٹی، برطانیہ کے پوسٹ ڈاکٹرل ریسرچ فیلو ایڈم ہارگریوز کا ایک تفصیلی مضمون شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے تحقیق کے دوران پیش آنے والے ایسے ہی کچھ واقعات بیان کیے ہیں۔
ایڈم اور ان کے ساتھیوں نے صحرا میں پائے جانے والے خاص ’’ریتیلے چوہوں‘‘ (sand rats) پر تحقیق کے دوران دریافت کیا کہ اگرچہ ان میں انسولین بن رہی تھی جس کی مدد سے وہ اپنے جسم میں شکر کی مقدار کو بڑے آرام کنٹرول بھی کررہے تھے لیکن پھر بھی ان کے جینوم (جین کے مکمل مجموعے) میں وہ جین سرے سے موجود ہی نہیں تھا جو انسولین بنانے کے ’’جینیاتی احکامات‘‘ دیتا ہے۔
Comments