اسلام آباد (نیوزڈیسک) حکومت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کا احتجاج روکنے کی حکمت عملی تیار کرلی، اس کے علاوہ پارلیمنٹ کے آج ہونے والے مشترکہ اجلاس کا ایجنڈا بھی جاری کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج سہ پہر 3 بجے ہوگا، جس سے صدر آصف علی زرداری خطاب کریں گے، سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی صدارت کریں گے، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا دو نکاتی ایجنڈا جاری کیا گیا ہے، صدر آصف علی زرداری اتحادی حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کا احاطہ کریں گے، صدر کے خطاب کے علاوہ ایوان میں کوئی اور کارروائی نہیں ہوگی، صدر کا خطاب مکمل ہوتے ہی اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا جائے گا۔
بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف ایوان آمد پر صدر مملکت آصف علی زرداری کا استقبال کریں گے، صدر مملکت اپنے خطاب سے قبل سپیکر چیمبر میں وزیراعظم سے ملاقات کریں گے، صدر کے خطاب کے دوران اپوزیشن ارکان کی جانب سے احتجاج کیے جانے کا بھی امکان ہے جس کے پیش نظر حکومت بھی متحرک ہے اور اپوزیشن کے ممکنہ احتجاج کو ناکام بنانے کی حکمت عملی بھی تیار کرلی گئی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس میں سکیورٹی کے سخت انتظامات نافذ کیے گئے ہیں، اجلاس میں مہمانوں کا داخلہ مکمل طور پر ممنوع قرار دیا گیا ہے جب کہ میڈیا کے نمائندوں کو محدود تعداد میں جانے کی اجازت ہوگی، میڈیا کے اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے مقرر کردہ بیٹ رپورٹرز کے ذریعے صرف دو رپورٹرز کے نام جمع کرائیں تاکہ سیکیورٹی سے متعلق کسی بھی قسم کے مسائل سے بچا جا سکے۔
اس حوالے سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کا مزید کہنا ہے کہ میڈیا آؤٹ لیٹس جنہوں نے پہلے ہی اپنے رپورٹر کی اسناد جمع کرا دی ہیں وہ متعلقہ دفتر سے اپنے خصوصی کارڈ حاصل کر سکتے ہیں، تاہم جن اداروں نے ابھی تک نام جمع نہیں کرائے ہیں ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ مشترکہ اجلاس کے دوران آسان رسائی کو یقینی بنانے کے لیے مقرر کردہ واٹس ایپ نمبر کے ذریعے اپنے دو نمائندوں کی تفصیلات بھیج دیں۔
Comments