Social

30 سے35 گھنٹے ادھررہے،ٹرین کے واش روم کا پانی پی کر گزارا کرتے رہے

کوئٹہ(نیوزڈیسک)کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفرایکسپریس کے بازیاب ہونے والے مسافروں نے ٹرین پر حملے کے بعد کا احوال سناتے ہوئے کہا کہ 30 سے35 گھنٹے ادھررہے،ٹرین کے واش روم کا پانی پی کر گزارا کرتے رہے، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسافروں کا کہنا تھا کہ پاک فوج کی مہربانی سے ہم وہاں سے نکلے ورنہ ہم کہاں سے نکل سکتے تھے ۔
آرمی اور ایف سی والوں نے بہت مدد کی۔ مشکل وقت تھا لیکن اللہ پاک نے مدد کی۔ ہم بہت زیادہ پریشان تھے۔ اللہ کا شکر ہے ہم خیریت سے گھر پہنچ گئے ہیں۔ مسافرٹرین پر ہونے والے دہشت گرد حملے سے بچ کر زندہ واپس آنے والے مسافروں نے آنکھوں دیکھا حال سناتے ہوئے بتایا کہ اچانک کچھ لوگ آگئے اور مسافروں پر براہ راست فائرنگ شروع کر دی اور کہا کہ ٹرین سے باہر آجاو ان کا جس پر دل کرتا اس پر فائرنگ شروع کر دیتے۔

مسافروں کا یہ بھی کہنا تھا کہ حملے کے وقت ہر طرف چیخ و پکار تھی۔ ہم سب جان بچانے کیلئے ٹرین کے فرش پر لیٹ گئے تھے اور پھر اسی دوران فائرنگ کے ساتھ دھماکے ہوئے۔ٹرین حملے میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے مسافر کا کہنا تھا ہم تقریبا 30 سے 35 گھنٹے ادھر رہے اور صرف پانی پر گزار کرتے رہے۔ ٹرین کے واش روم کا پانی پی کر گزارا کرتے رہے۔
ایک اور مسافر نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ منگل کی دوپہر 12 بج کر 50 منٹ پر سانحہ پیش آیا جب ہم مچھ میں سبی سے تھوڑا پیچھے تھے ایک گھنٹے بعد ہمیں سبی پہنچ جانا تھا۔ ایک اور مسافر کا کہنا تھا کہ ٹرین پٹڑی سے اتری تو کافی سارے لوگ آگئے ان کے پاس لانچرز بھی تھے اور بہت سی گنیں تھیں۔ انہوں نے ٹرین پر سیدھا فائرنگ شروع کردی اوردہشتگردبولتے جا رہے تھے کہ باہر آجاو جو باہر نہیں آئے گا اس کو مار دیں گے۔
دہشتگردوں نے سب کے شناختی کارڈ چیک کئے۔ کوئی سندھی تھا، کوئی بلوچی کوئی پنجابی، سب کو انہوں نے الگ الگ بٹھا دیا جس پر دل کیا اس پر فائرنگ کردی۔ایک اور مسافر نے کہا کہ دہشتگردوں کے کہنے پر ہم ٹرین سے نیچے اتر گئے جس کے بعد انہوں نے مجھ سمیت میرے بچوں اور میری اہلیہ کو چھوڑ دیااور ساتھ یہ بھی کہا کہ پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا۔ ہم سب لوگ چلتے چلتے قریب نہر میں گر گئے اور 4 گھنٹے مسلسل چلنے کے بعد محفوظ مقام پر پہنچے۔
مسافروں کا کہنا تھا کہ دہشتگرد بار بار یہ کہتے رہے تھے کہ حکومت کو مطالبات پیش کر دئیے ہیں اگر انہوں نے ہمارے مطالبات نہیں مانے تو سب کو جان سے مار دیں گے۔ایک اور مسافر کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں نے پہلے کہا نیچے اتر آو ہم کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے۔ جب 182 بندے نیچے اتر آئے تو پھر انہوں نے اپنی مرضی سے بندوں کو مارنا شروع کر دیا۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv