اسلام آباد(نیوزڈیسک)وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ جعفرایکسپریس پر حملے کے بعد پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا نے پروپیگنڈہ کیا کہ دہشت گردوں نے یرغمالیوں کو خود چھوڑافوج نے نہیں چھڑایا، ان کے سوشل میڈیا نے دہشت گردوں کو کریڈٹ دیا اور اس واقعے کو سیاست کیلئے استعمال کیا، قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع نے جعفر ایکسپریس پر حملے کے خلاف کئے گئے آپریشن کو تاریخ کا سنہری باب قرار دیا۔
بلوچستان حادثہ ایسا تھا جس نے پوری قوم کو متحد ہونے کا پیغام دیا۔ افسوس اس بات پر ہے کہ ریلوے پر حملہ کرنے والوں کو کامیاب قرار دیا گیا۔ پی ٹی آئی سوشل میڈیا نے بیانیہ بنایا کہ جو لوگ بازیاب ہوئے وہ دہشتگردوں نے خود چھوڑے۔
جعفر ایکسپریس پرحملے کے بعد جس طرح سے ہماری افواج نے تمام دہشت گردوں سے نمٹا لیکن پی ٹی آئی اس معاملے پر پروپیگنڈہ کیا وہ انتہائی شرمناک ہے۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی اور ہماری افواج نے جو کردار ادا کیا اس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ہماری افواج نے جس طرح تمام دہشت گردوں سے نمٹا وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم سنگ میل ہے۔سیکیورٹی فورسز نے کم سے کم نقصان کے ساتھ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور یرغمال مسافروں کی بازیابی ممکن بنائی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے بیرون ملک بیٹھے افراد نے یہ پروپیگنڈہ کیا ان کے جانے مانے بھگوڑے لوگ بیرون ملک بیٹھے ہیں۔
کل ایسے لوگ فارم 47 کا طعنہ دے رہے تھے جو تینوں مارشل لاءکی پیداوار ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ سوات کا قصاب کون تھا جسے یہاں بسایا گیا؟۔پی ٹی آئی کی 4 سال حکومت رہی یہاں جنرل باجوہ اور فیض حمید بریفنگ دے رہے تھے کہ دہشت گردوں کو بسانا اچھا ہے۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے خطاب میں جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل فیض حمید کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ دہشت گردوں کو واپس لانے کے حامی تھے اور آج ان کے حمایتی دہشت گردوں کے خلاف بات کرنے سے بھی گھبراتے ہیں۔
ان بگوڑوں کے نام کیوں لوں میں جو ملک میں بیٹھ کر اپنا دفاع نہیں کرسکتے۔ ایسے لوگ بات کرتے ہیں جو مارشل لاو¿ں کی پیداوار ہیں۔ ایک مارشل لاءسے تعلق رہا اس کی معافی مانگی ۔کوئی شرم ہوتی ہے۔ کوئی حیا ہوتی ہے ایسے نہ کریں۔پی ٹی آئی اقتدار کی جنگ تو لڑ سکتی ہے لیکن ملک کی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے شہداءکی توہین کر رہے ہیں اور وہی لوگ جو کل جنرل باجوہ کو اپنا رہنما مانتے تھے، آج ان پر تنقید کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے آفیشل اکاو¿نٹ نے ٹوئٹ کیا کہ دہشت گردوں نے 12 گھنٹے پہلے مغویوں کو چھوڑا۔ یہ مسلح افواج کے سربراہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، جب مسلح افواج کے سربراہ آئین کو ختم کرتے ہیں تو یہ ساتھ دیتے ہیں۔ عمران خان نے مشرف کا ساتھ دیا۔ باجوہ کو ساری عمر ایکسٹینشن دینے کا وعدہ کیا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جنرل باجوہ، جنرل فیض بریفنگ دے رہے تھے کہ دہشت گردوں کو بسانا ملک کی بہتری کیلئے ہے۔
غلطیوں کا اعتراف کرنے تک آگے نہیں بڑھ سکتے۔ آج بھی موقع ہے کہ آگے بڑھیں۔ کیا کرم میں امن ہوا۔ کیا دہشت گردوں کے خلاف کوئی حملہ ہوا، بلوچستان میں سرفراز بگٹی ڈٹ کے کھڑا ہے۔ آپ تو دہشت گردوں کے خوف سے بیان نہیں دیتے۔جو لوگ سیاست کیلئے اپنا باپ بدل سکتے ہیں ان کی کیا سیاسی اخلاقیات ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ سب نے اللہ کو جان دینی ہے۔ صرف ایک شخص ہی اکیلا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے حمایتی یہ نعرے لگاتے ہیں کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں، لیکن انہیں ایسی باتیں نہیں کرنی چاہئیں جن پر بعد میں شرمندگی اٹھانا پڑے۔وزیر دفاع نے کہا کہ جو پی ٹی آئی کے بھگوڑے باہر بیھٹنے ہیں وہ سوشل میڈیا پر فوج کے خلاف بیانیہ بنا رہے ہیں۔ کل یہاں جمہوریت کی باتیں وہ کررہا تھا جس کے دادا نے پہلی بار آئین معطل کیا۔
ہمیں فارم 47کا طعنہ دینے سے پہلے پرویزمشرف کے ساتھ دینے کا تو سوچ لیتے۔قبل ازیں بھی اپنے ایک بیان میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ بلوچستان میں دوران آپریشن پی ٹی آئی اور بھارتی میڈیا ملتی جلتی زبان بولتے رہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے بھی سوشل میڈیا پر ایسی ہی زبان بولی جاتی رہی۔ ہم پرلازم ہے کہ سیاسی مفادات سے بالا ہوکر قومی وحدت کا مظاہرہ کریں۔
Comments